Maktaba Wahhabi

394 - 523
رمضان۔۔۔ ماہِ جود و سخا: اﷲ کے بندو! یہ ماہِ رمضان، ماہِ جود و سخا ہے، سخی دلوں اور خیرات کرنے والے ہاتھوں کا مہینہ ہے، اس ماہ میں مصیبت زدہ لوگوں کی امداد کی جاتی ہے اور تھکے ماندے لوگوں کو راحت پہنچائی جاتی ہے، اس ماہ میں ہر مسلمان کا ایک نفع اور حصہ ہونا چا ہیے، اپنے معاشرے اور اپنے ملک کے محتاجوں، یتیموں اور بیواؤں کے آنسو پونچھنے میں ذرا تاخیر و تردد نہ کریں اور فاقہ کشوں کی فاقہ کشی مٹانے میں دیر نہ کریں، بخل و کنجوسی سے کام نہ لیں، یہ دونوں بری چیزیں ہیں اور یہ بات کسی سے ہرگز پوشیدہ نہیں ہے، ان کے برا ہونے کے لیے یہی کیا کم ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ مانگی ہے۔[1] جبکہ جود و سخا اور عطا و کرم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بھر کی عاداتِ مبارکہ رہیں اور خاص ماہِ رمضان میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت چلتی ہواؤں سے بھی بڑھ جاتی،[2] حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی انکار نہیں فرمایا۔[3] مزید یہ کہ اس تخصیص کا نتیجہ و پھل صرف فقرا و مساکین کی سعادت و خوشی تک نہیں رہتا بلکہ خرچ کرنے والوں کو بھی یہ امانت لوٹا دی جاتی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: بخیل اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں ہیں جو ان کے سینوں سے لے کر گلے (حلق یا ہنسلی ) تک آتی ہیں، جو شخص اﷲ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والا ہے وہ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں کچھ دیتا ہے تو اس کی زرہ پھیل کر اس کے پاؤں کے پوروں تک چلی جاتی ہے اور انھیں ڈھانپ لیتی ہے، اور بخیل آدمی جیسے ہی کچھ خرچ کرنا چاہتا ہے اس کی زرہ کی ہر کڑی اپنی اپنی جگہ پر چمٹ جاتی ہے، وہ اسے کھولنا چاہتا ہے، مگر وہ نہیں کھلتی۔‘‘[4] اس کا واضح معنی یہ ہے کہ جواد و سخی شخص جب کچھ خرچ کرنا چاہے تو اس کے لیے اس کو شرح صدر ہو جاتا ہے، اس کا دل اس پر مطمئن ہو جاتا ہے اور اجر و ثواب کا مشتاق ہو جاتا ہے تو وہ خرچ کرنے میں کھلے دل سے کام لیتا ہے اور اسے لوہے کی وہ زرہ کوئی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ وہ جتنی وسیع
Flag Counter