Maktaba Wahhabi

397 - 523
’’وہ لوگ تو صرف دنیوی زندگی کے ظاہر کا علم رکھتے ہیں اور آخرت ( کے لیے مفید علوم) سے تو وہ بالکل ہی بے خبر ہیں۔‘‘ وہ آخرت سے غافل و بے خبر ہوئے تو اپنے رب کو بھی بھول گئے اور اپنی اصل ذمہ داری کی حقیقت بھی نہ سمجھ پائے، انھوں نے اپنے لیے خو د قوانین گھڑ لیے اور اپنے احکام میں جبر و استبداد کو جگہ دی اورسخت سرکش بن گئے، انھوں نے اپنی تمام عقل و فکر اور علوم، اسی طرح اپنی تمام ایجادات کو تباہ کن اسلحہ تیار کرنے میں صرف کر دیا اور انھیں آمدنی کے ذرائع پر قابض ہونے کی باہمی غیر شر یفانہ آویزش میں جھونک دیا۔ اللہ تعالی سے تعلق کی برکات اور روگردانی کے نتائج: غور و فکر کرنے کی بات یہ ہے کہ آج کل ان تباہی کے میدانوں میں جتنی کوششیں اور دولتیں خرچ کی جا رہی ہیں اگر ان سے نصف سے بھی کم محنت و دولت اﷲ تعالی کے ادب اور اس کی تعظیم و توقیر اور اس کی رضا کے حصول کے لیے صرف کی جاتی تو لوگ دنیا و آخرت دونوں میں فوز و فلاح پا جاتے، دنیا امن کا گہوارہ بن جاتی اور ان کے لیے زمین و آسمان سے رزق کے دروازے کھل جاتے لیکن ایسا نہ ہوا بلکہ لوگوں کی اکثریت نے اللہ تعالی اور اس کے دین کی تکذیب کی، ظلم کا راستہ اپنایا، دوسروں کو اذیتیں دیں، دنیا میں فتنہ و فساد برپا ہو گیا، جنگوں کی آگ کو بھڑکایا، تصادم کو جنم دیا اور اقتصادی و سیاسی مشکلات و مسائل کو ابھارا، کچھ قوموں کو ضعیف و کمزور سمجھ کر ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا، ان کی کمائی خود چھین لی، ان کے انھی کرتوتوں کی پاداش میں آج تک انھیں طرح طرح کے مصائب پہنچ رہے ہیں اور ان کی شامتِ اعمال نے انھیں مختلف عذابوں کی صورت میں اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ تعلق باﷲ کی استواری: اہل اسلام جو اس ماہ رمضان المبارک سے گزر رہے ہیں وہ اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ صلاح و اصلاح کا راز دلوں کی اصلاح اور اﷲ تعالی کے ساتھ صحیح رابطوں کے استوار کرنے میں پنہاں ہے، صلاح و اصلاح کا دوسرا کوئی طریقہ ہے اور نہ کوئی ہو ہی سکتا ہے، سوائے اس کے کہ صرف اﷲ واحد کی عبادت اور اطاعت و رضا کے جذبات ہوں اور صرف اسی کے لیے ہمارا خشوع وخضوع ہو۔
Flag Counter