Maktaba Wahhabi

409 - 523
کر دیتے ہیں اور ہمتوں کی کمر توڑ دیتے ہیں، کھانا کم کھائیں، جس نے زیادہ کھانا کھایا اس کی طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے اور اس پر نیند کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ وہب بن منبہ رحمہ اللہ کہہ گئے ہیں: ’’شیطان کو پُر خور ( زیادہ کھانے والے ) اور پُر خواب ( زیادہ سونے والے )سے زیادہ پیارا اور کوئی نہیں۔‘‘[1] دل کو حسد و حقد اور بغض و کینہ سے بچائیں، بدعات سے مکمل اجتناب کریں اور سنت کو لازم پکڑیں، دل میں بہت تھوڑی امنگیں اور تمنائیں رکھیں مگر اسے اﷲ کے خوف سے پُر رکھیں، اور ان سب سے زیادہ اعلی اور مؤثر سبب اﷲ کی محبت، اس کی مناجات و سرگوشی، اس کی کتاب قرآن کریم کی محبت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے۔ قیام اللیل کا وقت: قیام اللیل کا وقت نماز عشا کے بعد سے شروع ہو کر طلوع فجر تک رہتا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے نصف، تہائی، اس کے پانچویں اور اس کے چھٹے حصوں میں یعنی ہر وقت قیام کیا ہے، اور بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہ قرار پایا کہ آپ سحری کے وقت قیام کرنے لگے۔[2] اور اﷲ تعالی کو سب سے پیاری نماز، داود علیہ السلام کی نماز ہے، وہ رات کا پہلا نصف حصہ سوتے اور ایک تہائی قیام کرتے اور آخری چھٹا حصّہ پھر سو جاتے تھے۔[3] سلف صالحین کا قیام اللیل: سلف صالحینِ امت میں سے بعض لوگ رات رات بھر نماز پڑھتے، بعض رات کا نصف حصّہ نماز میں گزارتے، بعض ثلث و تہائی، بعض پانچواں اور بعض چھٹا حصّہ قیام کرتے تھے، اور بعض تو چند رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ جس نے اپنی اہلیہ کو بھی جگایا اور دونوں نے صرف دو دو رکعتیں پڑھ لیں وہ اﷲ تعالی کا بکثرت ذکر کرنے والے مردوں اور عورتوں میں لکھے گئے۔[4]
Flag Counter