Maktaba Wahhabi

411 - 523
تیسرا خطبہ ماہِ رمضان؛ ایک غنیمت اور سنہری موقع امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر اُسامہ خیاط حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: بے فائدہ اور لا یعنی امور سے گریز: اللہ کے بندو! اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو اور نفیس وقت پر مشتمل اپنی عمر کی قیمتی گھڑیوں کو لا یعنی امور میں ضائع کرنے سے بچو، کیونکہ وہ تو بے کار چیز ہے، اس کے برعکس وقت و زمانہ اور عمر کو مفید و نافع اَشیا میں صرف کرو، کیونکہ مفید و نافع اشیا ہی زمین میں رہتی ہیں اور انھی سے اﷲ تمھارے لیے اپنی رضا و خوشی لکھتا ہے۔ پناہ گاہ کی ضرورت: مسلمانو! اس زندگی کی لغویات، رنگینیوں، اس کے معاملات و و اقعات کی سختیوں، اس کی آتش ِ آویزش اور سرکش و نافرمانی کی دو پہر کی گھڑیوں میں انسان محسوس کرتا ہے کہ اسے کسی ایسی پناہ گاہ کی ضرورت ہے جس میں وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھے، اس کے سائے میں کچھ سستا لے، تاکہ نئے عزم، تازہ ہمت اور قوی ارادے کی تیاری کرسکے اور آئندہ وقت میں لرزشوں سے بچتے ہوئے توفیقِ خیر کے حظِ وافر کو پا کر جادۂ حق پر چلتے ہوئے منزل کو پا سکے۔ طاقتور مومن کی فضیلت: قوّتِ بدن و ارادہ ایک مسلمان کا وہ زادِ راہ ہے جس کے بغیر اس کے لیے کوئی چارہ کار ہی نہیں، اور یہ اس کا وہ ذخیرہ و اندوختہ ہے جو اس کے لیے راہ حق پر چلنے کے لیے اس کی مدد کرتا ہے، اسے منصب و کامیابی کا راستہ دکھاتا ہے، اور اس کے سامنے اﷲ تعالی کی محبت و رضا کا دروازہ کھولتا ہے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’طاقتور مومن اللہ تعالی کے نزدیک کمزور مومن سے زیادہ محبوب و بہتر ہے، اگرچہ دونوں ہی میں بھلائی کا عنصر موجود ہے۔‘‘[1]
Flag Counter