Maktaba Wahhabi

415 - 523
سے آزادی کے ہیں۔[1] جس نے اس مہینے کے روزے حالتِ ایمان میں ثواب کی نیت سے رکھے اس کے گزشتہ گناہ معاف ہوگئے، اور جس نے حالتِ ایمان میں ثواب کی نیت سے اس کی رات قیام میں گزاری اس کے بھی سابقہ گناہ معاف ہوگئے، جس طرح رسولِ ہدایت صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت شدہ حدیث میں مروی ہے۔[2] آخری عشرے کی فضیلت: بندگانِ الٰہی! یاد رہے کہ اس مہینے کے دنوں اور راتوں میں سے بہترین شب و روز آخری دس دن ہیں، اس عشرے کے دن اس مہینے کے دیگر دنوں میں سے بہترین ہیں اور اس کی راتیں سارے سال کی راتوں سے افضل ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزید عبادت کے لیے یہ عشرہ خاص کرتے، اس میں نیک اعمال بکثرت کرتے، ہرقسم کی نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور قربِ الٰہی کے حصول کے لیے بھرپور محنت کرتے۔ صحیحین میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’جب رمضان کا آخری عشرہ آ پہنچتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم شب بیداری کرتے، اپنے اہل خانہ کو جگاتے اور کمر کس لیتے۔‘‘[3] شبِ قدر کی فضیلت: ان راتوں کی عزت، شرف اور فضیلت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ انھیں اﷲ تعالیٰ نے شب قدر کے لیے خاص کیا ہوا ہے۔ وہ شب قدر جسے اﷲ تعالیٰ نے یہ فضیلت، عظمت اور عزت بخشی ہے کہ اس میں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی۔ اس میں ہر محکم کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے، اس رات عبادت کرنا اس کے علاوہ دوسرے مہینوں میں ہزار مہینے عبادت کرنے سے افضل ہے۔ یہ عظیم ترین برکتوں اور کثیر ترین بھلائیوں کی حامل رات ہے کیونکہ اس رات بندوں پر عظیم الشان اور جلیل القدر ربانی عنایات اور الٰہی نوازشات ہوتی ہیں۔ یہ انسان کے ایمان کے سچا ہونے اور توفیقِ الٰہی کی دلیل ہے کہ وہ ان بابرکت راتوں کو غنیمت سمجھتے ہوئے ان میں جلیل القدر نیک اعمال کرے، ہر طرح کی
Flag Counter