Maktaba Wahhabi

464 - 523
سیاسی چالبازیاں ہیں جو ان نظاموں کی خاکہ کشی کر رہی ہیں؟! یہاں اس تشدد پسندی کا دیانتدارانہ جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے جو مشرق و مغرب میں تمام دنیا پر مختلف شکلوں اور اسلوبوں میں چھا رہا ہے۔ تشدد علاج نہیں: تشدد اور تسلط کے اظہار کے لیے عموماً مختلف جارحانہ انداز اپنائے جاتے ہیں، جیسے: نفرت کرنا، کمزورں پر قبضہ جمانا، ان کا مادی اور معنوی طور پر استحصال کرنا، باطل پرستی اور ظلم و جور روا رکھنا۔ اگر افہام و تفہیم اور گفت و شنید کے بجائے تشدد اور تسلط کا دور دورہ ہو جائے تو کمزور کی آواز رہے نہ اس کے لیے کوئی جگہ ہی باقی رہتی ہے۔ اسی طرح انصاف اور مساوات کے لیے بھی کوئی جگہ اور مقام باقی نہیں رہتا۔ اس سے بھی بدتر اور ہولناک وہ صورت ہے جب تشدد اور تسلط شریعت کا لباس پہن کر باقاعدہ پروگرام اور منصوبہ بندی کے تحت سامنے آتے ہیں۔ دنیا میں اس تشدد کی لہر کو روکنے کے لیے اور ناپسندیدگی، قوم پرستی، سطوت اور نسلی امتیازات کی بیخ کنی کے لیے بیدار ہونا انتہائی ضروری ہے۔ موجودہ جنگی تباہیاں۔۔۔ غور و فکر کے لیے تازیانہ: اس زمانے میں جو یہ وقتاً فوقتاً جنگیں برپا ہوتی رہتی ہیں ہمیں حالات کا جائزہ لینے اور غور و فکر کرنے پر اکساتی ہیں۔ کتنے ملین افراد ان کا لقمہ بن چکے ہیں؟ کیسے انواع و اقسام کے بم برسائے گئے ہیں؟ کیسے کیسے تباہ کن اور مہلک ہتھیار آزمائے گئے ہیں کہ جن کا اثر صرف میدان جنگ اور انھیں تک محدود نہیں رہتا، جو ان کا شکار بن جائیں، بلکہ ان کے جراثیمی، کیمیکل اور ایٹمی اثرات ہر زندہ انسان، حیوان، درخت، ماحول، راکھ اور غبار تک کو متاثر کرتے ہیں اور بہت زیادہ بیماریاں اور عوارض پھیلاتے ہیں۔ ان کی شعاعیں ایک وسیع رقبے کو طول، عرض اور گہرائی میں متاثر کرتی ہیں اور اپنے پیچھے قتل، جلاؤ، تباہی خرابی اور بربادی کو چھوڑ جاتی ہیں، جس سے کھیت کھلیان بھی برباد ہوجاتے ہیں اور نسل انسانی بھی ہلاکت کے منہ میں چلی جاتی ہے جبکہ اﷲ تعالیٰ فساد کو قطعاً پسند نہیں فرماتے۔ یہ کون سے اصول اور سیاست بازی ہے جس کے مدرسے سے یہ کاریگر، موجد حضرات اور لوگوں کو آلہ کار بنانے والے فارغ التحصیل ہو رہے ہیں؟
Flag Counter