Maktaba Wahhabi

486 - 523
نشانہ بناتے ہیں، نہ ان کو اس کام سے دین روکتا ہے اور نہ شرم و حیا اور مروت ہی ان کے آڑے آتی ہے۔ شائد انھوں نے یہ فرمان الٰہی نہیں سنا: { سَنَکْتُبُ مَا قَالُوْا} [آل عمران: ۱۸۱] ’’ہم ضرور لکھیں گے جو انھوں نے کہا۔‘‘ نیز فرمایا: { مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ } [ق: ۱۸] ’’وہ کوئی بھی بات نہیں بولتا مگر اس کے پاس ایک تیار نگران ہوتا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إن العبد لیتکلم بالکلمۃ من سخط اللّٰه لا یلقي لھا بالاً یھوي بھا في جھنم )) [1] ’’آدمی کوئی ایسی بات منہ سے نکالتا ہے جو اللہ کو ناراض کرنے والی ہوتی ہے لیکن بندہ اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا حالانکہ وہ اس کو جہنم میں پھینک دے گی۔‘‘ ایک مذموم روش: لیکن پریشانی اس وقت دو چند ہو جاتی ہے جب آدمی ایسے لوگوں کو بد کلامی کرتے ہوئے دیکھتا ہے جو بظاہر بڑے صاحب علم، پارسا اور پر وقار نظر آتے ہیں۔ وہ ایسی گندی زبان استعمال کرتے ہیں کہ الامان و الحفیظ۔ نہ کسی کی عزت کا خیال کرتے ہیں نہ کسی کے مرتبے کا کچھ لحاظ رکھتے ہیں اور نہ کسی زندہ یا مردہ ہی کی پرواہ کرتے ہیں بلکہ صرف سبقت لسانی کی وجہ سے یا قلم سے سرزد ہونے والی غلطی کے سبب یا کسی خاص صورتحال کے پیش نظر ان پر طعن و تشنیع کے تیر چھوڑتے ہیں، جبکہ اس کا سبب حسد اور بغض کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔ کیا ایسے شخص کو دین، اخلاق، تقویٰ یا عقل ایسی بد کلامی سے منع نہیں کر سکتی؟ کیا اس کے اپنے عیب اس کو اس رویے سے باز نہیں رکھ سکتے؟ کسی نیک آدمی نے ایک شخص کو لوگوں کی عزتیں اچھالتے ہوئے دیکھا تو اس نے کہا: ’’تم بکثرت لوگوں کے عیب ذکر کر رہے ہو، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تمھارے اپنے
Flag Counter