Maktaba Wahhabi

489 - 523
دوسرا خطبه مبادیاتِ اسلام سے دست بردار نہ ہوجاؤ امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعود الشریم حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: اے لوگو! میں تم کو اور اپنی ذات کو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے، اسی پر توکل کرنے، اسی سے مدد چاہنے، اسی کے سامنے عاجزی اختیار کرنے اور اسی پر اعتماد کرنے کی تلقین کرتا ہوں کیونکہ صرف اسی کے ساتھ بلندی نصیب ہوتی ہے، نعمت حاصل ہوتی ہے، بلند درجہ عطا ہوتا ہے اور دنیا و آخرت میں انجام بہتر ہوتا ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے: { اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ،الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ کَانُوْا یَتَّقُوْنَ} [یونس: ۶۲، ۶۳] ’’سن لو! بے شک اﷲ کے دوست، ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ وہ جو ایمان لائے اور بچا کرتے تھے۔‘‘ اسلامی روح سے خالی کوئی بھی تحریک تمام اندھیروں کا حل نہیں: لوگو! آج تمام دنیا کے مجموعی حالات کو نظر میں رکھنے والا شخص جو موج در موج اٹھنے والی آندھیوں کا سینہ چیر کر چلتے سفینے پر گہری نظر ڈالتا ہے اور نئے در پیش مسائل کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کا بنظر غائر مشاہدہ کرتا ہے وہ جب زندگی کے تمام گوشوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے عام حالات اور بکثرت پیش آنے والے غیر واضح معاملات کا بلا استثنا تجربہ کرتا ہے تو اسے اس بات کا یقین کی حد تک علم ہو جاتا ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ادھر ادھر اٹھنے والی کوئی بھی تحریک، دعوت، یا بنیاد جو اسلام اور شریعت مطہرہ کی روح سے خالی ہو تو وہ تمام اندھیروں کو ختم کر سکتی ہے، یا نا پختہ معاشروں کے رخنے بند کر سکتی ہے، خواہ اس تحریک کے مقاصد کو کتنا زیادہ مزین کر کے ہی پیش کیوں نہ کیا جائے جو بھی ایسا خیال رکھتا ہے وہ شاذ افکار کا مالک ہے۔ ایسا شخص یا تو اٹکل پچو لگانے والا ذہنی مریض ہے، یا پھر غیروں کے افکار اس کے رگ و پے میں سرایت کر چکے ہیں۔ اس جیسے شخص پر اعتماد کیا جاسکتا ہے نہ اس کا کوئی اعتبار ہی کیا جاسکتاہے۔
Flag Counter