Maktaba Wahhabi

499 - 523
نیز فرمایا: { الَّذِیْنَ یَتَرَبَّصُوْنَ بِکُمْ فَاِنْ کَانَ لَکُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللّٰہِ قَالُوْٓا اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ وَ اِنْ کَانَ لِلْکٰفِرِیْنَ نَصِیْبٌ قَالُوْٓا اَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَیْکُمْ وَ نَمْنَعْکُمْ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فَاللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ لَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکٰفِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلًا} [النساء: ۱۴۱] ’’وہ جو تمھارے بارے میں انتظار کرتے ہیں، پھر اگر تمھارے لیے اﷲ کی طرف سے کوئی فتح ہو جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کو کوئی حصہ مل جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں ہوگئے تھے اور ہم نے تمھیں ایمان والوں سے نہیں بچایا تھا۔ پس اﷲ تمھارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا اور اﷲ کافروں کے لیے مومنوں پر ہر گز کوئی راستہ نہیں بنائے گا۔‘‘ غیر اسلامی تہذیبوں کے پیدا کردہ مسائل: لوگو! دنیا کے ہر نظام کے پیچھے اس کا ایک فلسفہ، اس کے مسائل اور ان کا حل ہوتا ہے، اور مشکلات کو حل کرنے کے لیے اس کے خاص حل ہوتے ہیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ وہ صحیح ہوں یا غیر صحیح، اچھے ہوں یا برے۔ اس لیے یہ بھی کوئی معقول اور منطقی بات نہیں بلکہ اختلاف میں انصاف کی بات بھی نہیں کہ شریعت اسلامیہ کو ایسی مشکلات میں پھنسانے کا الزام دیا جائے جن کو امت اسلام نے پیدا کیا نہ ان کا اس کے ساتھ کوئی تعلق ہی ہے بلکہ انھیں ان نظاموں اور کوششوں نے جنم دیا ہے جو امت اسلام کے لیے اجنبی ہیں۔ پھر یہ لوگ امت اسلامیہ سے اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کی عقل کے مطابق سوچیں نہ کہ اسلامی عقل کے مطابق غور و فکر کریں اور ان کے دل کے ساتھ محسوس کریں نہ کہ اسلامی دل کے ساتھ! اسلام کے لیے ولاء اور براء (کسی کے ساتھ دوستی بھی اللہ کے لیے اور دشمنی بھی اسی کی خاطر) کے مفہوم کو اپنے دلوں میں گہرائی کے ساتھ پیدا کرنے کے لیے اور اس خلیج کو پاٹنے کے لیے جو بہت سارے لوگوں کو ان کے شاندار ماضی اور عظمت رفتہ سے دور کرتی ہے اور اس پرخطر راہ میں اگنے والی ہر کانٹے دار جھاڑی کا مقابلہ کرنے کے لیے، تاکہ امت اپنے عقیدے، فکر یا تعلیمی نظام سے
Flag Counter