Maktaba Wahhabi

500 - 523
دست بردار ہونے کے لیے تیار نہ ہو جائے جس کے لیے نہ کوئی بہانہ ہے نہ کوئی ایسا مفہوم ہی بلکہ یہ اس فکری بیداری کی راہ میں حسد کرنے والے کی سازش ہے۔ لہٰذا مغربی افکار اور ان کی دست نگری سے چھٹکارا پانے اور ان تمام چیزوں کا ادراک کرنے کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم مندرجہ ذیل چیزیں اپنا نصب العین بنائیں:۔ مغربی افکار سے چھٹکارا پانے کے لیے ضروری اقدامات: ۱۔ توحید: اے مسلمانو! ہمارے عقیدے کی بنیاد اللہ تعالیٰ کی توحید، اس کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اس کے آگے جھک جانا اور شرک سے نجات پانا ہے، اس لیے اس بات سے دور رہنا کہ اس کے علاوہ کوئی اور اعتقادی شکل قابل قبول یا اس پر لائق ترجیح ہو۔ قرآن مجید ہے: { لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ وَ قَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اعْبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیْ وَ رَبَّکُمْ اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ} [المائدۃ: ۷۲] ’’بلاشبہ یقینا ان لوگوں نے کفر کیا، جنھوں نے کہا: بے شک اﷲ مسیح ابن مریم ہے اور مسیح نے کہا: اے بنی اسرائیل! اﷲ کی عبادت کرو، جو میرا رب اور تمھارا رب ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اﷲ کے ساتھ شریک بنائے سو یقینا اس پر اﷲ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔‘‘ ۲۔ حسد و بغض یکجہتی میں رکاوٹ ہے: افراد اور معاشروں کے درمیان کامیاب اسلامی یکجہتی کا ادراک اس وقت تک ممکن نہیں جب تک لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بغض رکھیں، یا ایک دوسرے سے نفرت کھائیں، یا اسلام کو ناپسند کریں، یا تھوڑے یا زیادہ میدانوں میں اس کی تعلیمات سے انکار کردیں۔ ۳۔ حق اور شریعت کی پیروی: شرعی مصلحتوں کے لیے یا مفاسد کو روکنے کے لیے جو بھی اتحادی کمیٹی بنائی جائے انھیں اس بات پر متفق ہونا چاہیے کہ وہ ذرائع اور مقاصد میں حق اور شریعت کے مطابق چلیں، ہر وہ اتحاد کی صف یا مطلوبہ
Flag Counter