وسائل لوٹنے اور ان کی عزت دری کرنے کے لیے بطور آلہ استعمال کر سکے گی نہ ان ایجادات اور اختراعات کو بے دینی پھیلانے اور دہشت گردی کو سپورٹ کرنے کے لیے اہم ذریعہ بنا سکے گی، نہ ان فوجی آلات اور جنگی ٹیکنو لوجی کی بدولت ملکوں اور قوموں کے امن کے لیے خطرہ بن سکے گی، نہ یہ وحشیانہ اور بربریت خیز کارروائیاں کر سکے گی اور نہ ذرائع ابلاغ اور میڈیا کو رائے عامہ گمراہ کرنے، عالمی حالات پر پردہ ڈالنے اور ملکی معاملات کے متعلق غلط پروپیگنڈہ کرنے کے لیے استعمال کر سکے گی۔
انسانیت جو آج ظلم اور تیرہ بختی کی اندھیری سرنگوں میں سرگرداں ہے اسے اس اندھیر نگری سے نکالنے اور سعادت مند بنانے کے لیے یہ وہ ذمے داریاں ہیں جو اسلامی پیغام پیش کرنے والوں پر عائد ہوتیہیں۔
اسلامی تہذیب کے اثرات:
برادران ایمان! ہماری اسلامی تہذیب نے مختلف علمی اور اخلاقی جہات میں بہت سارے پائندہ اثرات چھوڑے، انسانی ترقی کی تاریخ میں انتہائی اہم کردار ادا کیے، اور انتہائی دیرپا اور قوی تاثیر رکھنے والے اثرات پیچھے چھوڑے ہیں جن کا جدید تہذیبوں کے اس مقام تک پہنچنے میں بڑا عمل دخل ہے۔
اس میں نہ کوئی مبالغہ آرائی ہے اور نہ کوئی جھوٹی تعلی اور قابل مذمت دعوی بازی، بلکہ تاریخ کے صفحات سنہری حرفوں اور نور کی روشنائی سے چمک رہے ہیں۔
چند روشن مثالیں:
انصاف پسند لوگو! یہاں ہم اپنی روشن اور درخشندہ تہذیب کی تاریخ سے چند واقعاتی شواہد اور زندہ نمونے پیش کرتے ہیں۔ ہماری یہ تہذیب عدل، رحمت اور انصاف سے بھرپور ہے حتی کہ مخالفین کے ساتھ بھی اس کا یہی رویہ رہا ہے۔ ذرا بگوش ہوش سنیں، تقابل کریں اور دیکھیں کہ آج بھی وہ کس قدر تابناک ہے!
ہماری انسانی تہذیب کے رجحان کے متعلق اسلام ایک زندہ جاوید انسانی قاعدہ کا اعلان کرتا ہے:
{ یاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ} [الحجرات: ۱۳]
|