Maktaba Wahhabi

506 - 523
’’اے لوگو! بے شک ہم نے تمھیں ایک نر اور ایک مادہ سے پیدا کیا اور ہم نے تمھیں قومیں اور قبیلے بنا دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک تم میں سب سے عزت والا اﷲ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے، بے شک اﷲ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ تاکہ اسلام انسانیت کو حسد، ناپسندیدگی، فرقے بندی، تعصب اور نسلی امتیاز کی گھٹن بھری فضاؤں سے نکال کر مساوات اور تعاون کی ٹھنڈی چھاؤں میں لے آئے، جس میں کسی نسلی یا نسبی بلندی اور غلبے کا کوئی اثر نہ ہو، اور یہ چیز ہماری تہذیب، قانون اور واقعاتی صورتحال میں روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ سیرت اور تاریخ کی کتابیں اس طرح کے بہت سارے واقعات سے بھری پڑی ہیں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک بوڑھے آدمی کو بازار میں صدقہ مانگتے ہوئے دیکھا، یہ مدینہ کا رہنے والا ایک یہودی تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا حال دریافت کیا اور فرمانے لگے: ’’ما أنصفناک إذ أخذنا منک الجزیۃ في شیبتک، ثم ضیعناک شیخا۔‘‘[1] ’’ہم نے تمھارے ساتھ انصاف نہیں کیا کہ تمھاری جوانی میں تجھ سے جزیہ وصول کیا اور تیرے بڑھاپے میں تمھیں ذلیل ہونے کے لیے چھوڑ دیا۔‘‘ پھر انھوں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے گھر لے آئے، اسے کھانا پیش کیا، پھر بیت المال کے خزانچی (وزیر مالیات) کے نام یہ حکم جاری کیا کہ اس کے لیے اور اس جیسے دیگر افراد کے لیے اتنا وظیفہ مقرر کرو جو اس کے لیے اور اس کے خاندان کے لیے قابل کفایت ہو۔ اﷲ اکبر! سچے رب کی قسم، یہ ہماری امت کی قابل فخر تاریخ میں تہذیبی شان و شکوہ کی ایک بلند مثال ہے۔ مخالفین کے ساتھ حسن سلوک: پیارے دوستو! مخالف کو کس نگاہ سے دیکھنا چاہیے؟ اس میدان میں ہماری تہذیب نے انصاف کرنے، حسن سلوک برتنے اور اﷲ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے میں بہترین اسلوب اختیار کرنے اور تمام انبیاء کرام پر ایمان لانے کو یقینی بنانے کے قاعدے کا اعلان کیا ہے:
Flag Counter