Maktaba Wahhabi

526 - 523
نیز فرمایا: { وَفِی ذٰلِکَ فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ} [المطففین: ۲۶] ’’اس میں ان لوگوں کو مقابلہ کرنا لازم ہے جو (کسی چیز کے حاصل کرنے میں) مقابلہ کرنے والے ہیں۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: { لِمِثْلِ ھٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعٰمِلُوْنَ} [الصّآفات: ۶۱] ’’اس جیسی (کامیابی) ہی کے لیے پس لازم ہے کہ عمل کرنے والے عمل کریں۔‘‘ پھر فرمایا: { فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ اَیْنَ مَا تَکُوْنُوْا یَاْتِ بِکُمُ اللّٰہُ جَمِیْعًا اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ} [البقرۃ: ۱۴۸] ’’سو نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، تم جہاں کہیں ہوگے اﷲ تمھیں اکٹھا کر کے لے آئے گا۔ بے شک اﷲ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘ صرف متقی کا عمل قبول ہوتا ہے: اﷲ تعالیٰ تمھیں توفیق دے، آفات آرہی ہیں، رکاوٹیں روک لگائے کھڑی ہیں، موت اچانک اچک لیتی ہے، حیل و حجت اور بہانہ سازی شیطانی وسوسہ ہے، جبکہ پیش قدمی اور عملی اقدام ذمہ داری نبھانے کی خالص کوشش ایک فیصلہ کن امر، ٹال مٹول کا مفید علاج، رب کی رضا جوئی اور گناہوں کو مٹانے والا سب سے بڑا عمل ہے۔ صالحین کو اس فرمان الٰہی: { اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ} [المائدۃ: ۲۷] (اﷲ تعالیٰ صرف متقین سے قبول کرتے ہیں) نے ہمیشہ ٹھہر کر سوچنے پر مجبور کیا ہے اور وہ اس کے متعلق خوفزدہ رہتے تھے۔ جب عامر بن عبداﷲ کی موت کا وقت آیا تو وہ رونے لگ پڑے۔ انھیں کہا گیا: آپ کیوں رو رہے ہیں جبکہ آپ اتنے پارسا رہے ہیں؟ انھوں نے جواب دیا: کیونکہ میں اﷲ کو یہ کہتے ہوئے سنتا
Flag Counter