Maktaba Wahhabi

529 - 523
ندائے خلیل پر لبیک: مسلمان بھائیوں کی ملاقات ہو،اﷲ کے بندوں کا ا جتماع ہو، مومن پناہ گاہ کی طرف لوٹیں،تمام لوگ اس گھر کی طر ف کھچے چلے آ تے ہیں اور اس میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ ان کا حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام کی ندا پر لبیک کہنا ہے، جو انھوں نے اﷲ کے حکم سے لگائی تھی جیسا کہ اﷲ تعالی کا ارشاد ہے: {وَ اِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰھِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِکْ بِیْ شَیْئًا وَّ طَھِّرْبَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْقَآئِمِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ ، وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْکَ رِجَالًا وَّ عَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ ، لِّیَشْھَدُوْا مَنَافِعَ لَھُمْ وَ یَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِّنْم بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ} [الحج: ۲۶ تا ۲۸] ’’اور جب ہم نے ابراہیم کے لیے بیت اللہ کی جگہ متعین کر دی کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع، سجود کرنے والوں کے لیے پاک کر۔ اور لوگوں میں حج کااعلان کردے، وہ تیرے پاس پیدل اور ہر لاغر سواری پر آئیں گے، جو ہر دور دراز راستے سے آئیں گی۔ تاکہ وہ اپنے بہت سے فائدوں میں حاضر ہوں اور چند معلوم دنوں میں ان پالتو چوپائوں پر اللہ کا نام ذکر کریں جو اس نے انھیں د یے ہیں، سو ان میں سے کھائو اور تنگ دست محتاج کو کھلائو۔‘‘ اس حج کے فوائد کا شمار کرنا ممکن ہی نہیں لیکن ان سب کا ایک ہی مقصود و مطلوب ہے اور وہ ہے امور دین و دنیا کی اصلاح اور امت اسلامیہ کی مضبوطی، تجدید عہد و پیمان، کمزور تعلقات میں تقویت اور ٹوٹے ہوؤں کو جوڑنا حج کے اعلی منافع، رفیع المنزلت فوائد اور بلند مقام منافع ہیں کیونکہ یہ سب اس اخوت و بھائی چارہ کے تحفظ کا ذریعہ ہیں جس کا اﷲ تعالی نے بڑا اعلی مقام بنایا ہے۔ چنانچہ فرمایا: { اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ } [الحجرات: ۱۰] ’’مومن لوگ باہم بھائی بھائی ہیں۔‘‘ وحدتِ امت: اس اخوت اور بھائی چارے کا تحفظ کرنا اور اسکے حقوق ادا کرنا ایک امت کی عمارت تعمیر کرنے اور اس کی اصلاح و ترمیم کرنے کے واضح ترین و سائل میں سے ایک ہے، تاکہ وحدت امت
Flag Counter