Maktaba Wahhabi

55 - 523
مبادیات، خود ساختہ شعارات اور گمراہ کن آوازیں بلند کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے یہ نعرے بلند کر کے ذلت، رسوائی، اہانت، بدبختی، تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں کمایا۔ اعتقادات میں خواہش پرستی، سیاست میں مذاہب بندی اور اقتصادیات و سماجیات میں مسالک سازی، ان سب کا نتیجہ کیا نکلا؟ رسوا کن پسماندگی اور قابل نفرت طوائف الملوکی! اس عیب ناک واقعاتی صورتحال کے طوفان میں ہمارا حق بنتا ہے کہ افسوس اور رنجیدگی کے لہجے میں یہ سوال کریں: توحید اور اتحاد کا درس دینے والے ہجرت کے اسباق کہاں ہیں؟ موجودہ حقوق انسانی کے جھوٹے اور کھوکھلے نعروں میں مہاجرین و انصار کی اخوت کہاں گم ہوگئی ہے؟ دین اسلام؛ حقوقِ انسانیت کا ضامن: میں تمھیں اﷲ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں: ذرا بتاؤ! اس دین قیم کے سوا کون سا نظام ہے جو انسانی حقوق کی حفاظت و کفالت اور انسان کا احترام اس سے بڑھ کر سکھاتا ہے؟ اگر انسانی حقوق کی یہ عالمی تنظیمیں صدق دل اور اصول پسندی سے حقیقت کا کھوج لگانا چاہتی ہیں تو ان حقائق کا بآواز بلند اعلان کریں اور اسلام، اہل اسلام اور بلاد اسلام کے خلاف افواہوں کو ایک طرف پھینک دیں۔ یہ قربانی، فیاضی، فدا کاری، انسانی عزت کا خیال اور اس کی آزادی اور حقوق کی حفاظت کی ایک چھوٹی سی جھلک ہے جو ہجرت نبوی سے ماخوذ ہے۔ مسلمانوں کا درد محسوس کریں: برادرانِ اسلام! یہ جھلک ہم کو یہ دعوت دیتی ہے کہ ہم دنیا کے کونے کونے میں بکھرے ہوئے اپنے ہم عقیدہ بھائیوں کے حالات بھی یاد کریں، جن پر مصیبتوں، آفتوں اور پریشانیوں کے پہاڑ ٹوٹے ہوئے ہیں۔ نبوتوں کی سرزمین، تہذیبوں کی گود، رسالتوں کے گھر اور معجزات کے بلاد، فلسطین کی سرزمین مقدس اور مجاہدین سر بکف سے بھی ذرا سوال کر کے دیکھو۔ اے ارض مقدسہ! تم یہودی تکبر اور رعونت خیز صیہونی کینے کا کس طرح سامنا کر رہے ہو؟ چیچنیا اور کشمیر وغیرہ کے المناک حالات کا بھی ذرا جائزہ لو، شاید ہجرت کے یہ اسباق سوئی ہوئی غیرت کو ہلا دیں، کوئی عزمِ نو، کوئی ولولہ تازہ پیدا کر دیں کیونکہ اﷲ کے لیے تو یہ مشکل نہیں۔
Flag Counter