Maktaba Wahhabi

56 - 523
نوجوانوں اور اہل خانہ کا کردار: برادرانِ ایمان! نوجوانوں، مردوں اور عورتوں کی تربیت اور گھر اور خاندان کے میدان میں بھی ہجرت نبوی کا گہرا اثر ہویدا ہوتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت و نصرت کے معاملے میں حضرت عبداﷲ بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کا کردار دعوت میں نوجوانوں کے اثر اور دین و ملت کی تائید میں ان کے کردار پر روشنی ڈالتا ہے۔ کتنا فرق ہے اس کردار میں اور اس آواز میں جو امت کی تہذیب و ثقافت سے خار کھانے والے، نوجوانوں کو شہوت پرستی، سیٹلائٹ چینلز اور انٹرنیٹ کی گندگی کی چاٹ لگانے کی خاطر بلند کر رہے ہیں، جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان تیز رفتار تبدیلیوں اور رسوا کن عالمگیریت کے دعووں کے سامنے ان کو دین، اخلاق اور اقدار پر ثابت قدم رہنے کے لیے تیار کیا جائے۔ مسلمان عورت کا کردار: بھائیو اور بہنو! حضرت اسماء بنت ابی بکر (اﷲ تعالیٰ ان سے اور آل ابوبکر سے راضی ہو) کا موقف دین اور دعوت دین کی خدمت میں مسلمان عورت کے کردار پر روشنی ڈالتا ہے۔ کہاں یہ حقیقت اور کہاں اس ناپختہ تمدن کے داعیوں کی دعوت؟ جو اپنے تمام لاؤ لشکر سمیت عورت کو ’’ہدفِ اصلاح‘‘ بنائے ہوئے ہیں۔ کتنا جھوٹا ان کا گمان ہے کہ عورت اگر اپنے عقیدے اور اقدار کے ساتھ چمٹی رہے، اپنے حجاب اور عفت پر فخر کرے تو اس کی آزادی سلب ہوجائے گی، اس کے پاؤں میں قدامت پسندی کی بیڑیاں لگ جائیں گی اور اس کی شخصیت مسخ ہوجائے گی۔ کتنا برا ان کا گمان ہے؟! بیچاری عورت اس وہمی خیالی خوشی اور ترقی کی طلب میں گھر سے نکلی اور اسے گلیوں، بازاروں، سڑکوں، کلبوں اور کارخانوں میں تلاش کرنے لگی لیکن جب واپس آئی تو شرافت لٹوا آئی، عزت کی چادر میلی کروا آئی، حقوق غصب کروا آئی، حیا گم کر آئی اور غیرت زندہ درگور کر چکی! یہ ہے ماڈرن زمانے کی کم عقل آزادی اور بزعم خویش انسانی تمدن کی ایک جھلک! لہٰذا سراب کے دھوکے میں آنے والوں اور خوابوں کا شکار کرنے والوں کو اس حقیقت کا بھی علم ہونا چاہیے۔ اپنے اسلامی تشخص پر فخر کریں: احبابِ کرام! ہجرت نبوی کے واقعے میں ایک اور اشارہ بھی ہے جو ایک اہم مسئلے کے متعلق ہے۔ یہ اشارہ واضح انداز میں یہ حقیقت بیان کرتا ہے کہ امت کو اپنے اسلامی تشخص پر فخر کرنا
Flag Counter