Maktaba Wahhabi

57 - 523
چاہیے اور ساری دنیا کے سامنے اپنے ممتاز منہج اور طریقہ عمل کے استقلال کو ثابت کرنا چاہیے۔ یہ وہ منہج ہے جو امت کے عقیدے، تاریخ اور تہذیب سے ماخوذ ہے۔ یہ وہ اسلامی مسئلہ اور سنت عمری ہے جس پر تمام مسلمانوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد میں اجماع کیا تھا کہ سنہ کا آغاز اور وقت بندی کی ابتدا ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سال سے ہونی چاہیے۔ اس فیصلے کا کتنا عظیم مقصد تھا؟ آج امت کو اس امر کی ضرورت ہے کہ وہ اس مقصد کو یاد کرے اور اس کے مطابق عمل کرے۔ ایسا ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ آج کچھ فرزندانِ امت اپنی تاریخوں اور خوشیوں کے مواقع میں غیروں کی تقلید اور مشابہت اختیار کرنے کے فتنے میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اسلام کی عزت کہاں چلی گئی؟! مسلمان کا تشخص کہاں کھو گیا؟ کیا زندگی کی ترغیبات اور لذتوں کے ہجوم میں یہ بھی اِدھر اُدھر ہوگیا؟ ان لوگوں کی خدمت میں، جو اپنے مسلّمہ عقائد و اقدار سے اجنبی ہوگئے، جنھوں نے اپنی شناخت مسخ کر دی، جنھوں نے اپنی امت کا حافظہ ضائع کرنے کی کوشش کی، جو قابلِ مذمت انداز میں اپنے دشمن کے سامنے معذرت خواہانہ انداز اپنائے ہوئے ہیں، ان کی خدمت میں یہ محبت اور شفقت بھری مگر دردمندانہ گزارش ہے کہ ٹھہر جاؤ، رک جاؤ، ہم تو وہ امت ہیں جو عظمتوں کی مالک ہے، جو امت اصیل ہے، جس کی اپنی تاریخ، تہذیب اور امتیازی منہج ہے جو قرآن و سنت کے چشمہ صافی سے پھوٹتا ہے۔ لہٰذا عقیدے، اخلاق و اقدار اور تاریخ کسی چیز پر کوئی سودے بازی قبول نہیں، ہمیں غیر کی تقلید کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ حقیقت میں اغیار کو اس چیز کی ضرورت ہے کہ وہ ہماری اصالت اور تہذیب سے مستفید ہوں لیکن بعض مسلمان، تقلید، دست نگری، داخلی شکست اور اندھی مشابہت میں بہت آگے نکل چکے ہیں۔ اﷲ انھیں ہدایت دے! رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا ہے۔ فرمایا: (( من تشبہ بقوم فھو منھم )) [1] ’’جس نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی وہ انھی میں سے ہے۔‘‘ اﷲ اپنے دوستوں کی مدد کرتا ہے: برادرانِ اسلام! اس ماہ محرم میں رونما ہونے والے عظیم ترین واقعے میں تیسرا اشارہ اﷲ
Flag Counter