Maktaba Wahhabi

106 - 612
نے فرمایا ہے کہ ذکرِ الٰہی تمام اعمال میں سے افضل و اعلیٰ اور تمام اقوال میں سے پاکیزہ قول ہے۔ چنانچہ سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ أَعْمَالِکُمْ، وَأَزْکَاھَا عِنْدَ مَلِیْکِکُمْ، وَأَرْفَعِھَا فِيْ دَرَجَاتِکُمْ، وَخَیْرٌ لَّکُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّھَبِ وَالْفِضَّۃِ، وَخَیْرٌ لَّکُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوُا الْعَدُوَّ فَتَضْرِبُوْا أَعْنَاقَھُمْ وَیَضْرِبُوْا أَعْنَاقَکُمْ؟ )) قَالُوْا: بَلیٰ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم، قال: (( ذِکْرُ اللّٰہِ )) [1] ’’کیا میں تمھیں تمام اعمال میں سے بہترین عمل کی خبر نہ دوں جو تمھارے رب کے نزدیک انتہائی پسندیدہ ہے اور تمھارے لیے بلندیِ درجات کا سب سے بہتر ذریعہ ہے، اور تمھارے لیے سونا چاندی صدقہ کرنے سے بھی بہتر ہے، اور وہ عمل اس سے بھی بہتر ہے کہ تم میدانِ کار زار میں اترو اور تم دشمنوں کی گردنیں مارو اور وہ تمھاری گردنیں ماریں ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ضرور بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ کا ذکر ۔‘‘ ذکرِ الٰہی کا معنیٰ ہے اﷲ کی حمد و ثنا، اُس کے اسماے حسنیٰ اور اس کی صفاتِ کمال کے ساتھ بیان کرنا، اور اسی سے سوال کرنا، اور ان تمام عیوب و نقائص سے اﷲ کو پاک وصاف ماننا جو اس کی جلالتِ شان کے لائق نہیں ہیں۔ ذکرِ الٰہی کی اقسام: اﷲ کا ذکر تین طرح سے ممکن ہے: (1) بدنی عبادات کے ساتھ۔ (2) زبان کے ساتھ۔ (3) او ر دل کے ساتھ۔ اور افضل ترین ذکر وہ ہے جو عملاً و قولاً اور خلوصِ دل کے ساتھ ہو، جیسے: نمازیں، حج اور جہاد فی سبیل اﷲ ہے، پھر اس کے بعد وہ ذکر ہے جو زبان و دل دونوں کے ساتھ ہو۔ افضل ترین ذکر: افضل ترین قولی ذکر ’’تلاوتِ قرآن‘‘ ہے، کیونکہ قرآنِ عظیم دلوں کے لیے زندگی اور عقول
Flag Counter