Maktaba Wahhabi

122 - 612
ایک ایسا ملغوبا بنا دو کہ دونوں کو اپنے اپنے فرائض کا ہوش ہی نہ رہے، حتی کہ مرد و زن کا لباس ایک جیسا کر دیا گیا اور جب ظاہر میں مشابہت آگئی تو باطن میں بھی ہم رنگی آ ہی جائے گی۔ جب مرد لوگ خود اپنے ہی ہاتھوں مردانگی کے خصائص و اوصاف کھو بیٹھیں تو معاشرہ بگڑ جاتا ہے گھر برباد ہو جاتے ہیں، امت کمزور پڑ جاتی ہے، مردوں کی حاکمیت و قوّامیت ختم ہو جاتی ہے اور غیرت مر جاتی ہے اور اخلاقی اقدار میں فساد و بگاڑ عام ہو جاتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ﴾ [النساء: ۳۴] ’’مرد عورتوں پر قوّام (حاکم) ہیں یہ اس لیے کہ اﷲ نے انھیں سے بعض کو بعض پر فضیلت و بر تری دے رکھی ہے۔‘‘ نونہال ہیروز: دورِ حاضر میں مردانگی کے سلسلے میں گفتگو کریں تو وہ ننھے منے بچے یاد آنا یقینی امر ہے جو جسمانی اعتبار سے نو نہال ہیں، لیکن عملی طور پر اور کارناموں کے لحاظ سے وہ بڑے بڑے ہیرو اور کردار کے مردانِ حق ہیں۔ مردانگی کا اطلاق صحیح طور پر انھی پر ہوتا ہے۔ وہ قرآنِ کریم کی بساط پر تربیت پائے ہوتے ہیں۔ وہ اﷲ کی راہ میں سر بکف جہاد کر رہے ہیں۔ اور کچھ دوسرے وہ لوگ ہیں جو بڑی گھن گرج والی آواز اور انتہائی پر فریب الفاظ سے تقریر جھاڑ رہے ہیں، ان میں سے اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو ان بچوں، کنکر بکف یا پتھر بردار نونہال ہیروز کے مقام و مرتبہ تک نہیں پہنچ سکتی۔ ان بچوں کی مردانگی جو کسی سرکشی کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں اور نہ وہ زیادتی کرنے والوں کے سامنے کسی بھی طرح ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار ہیں ۔ وہ نونہال جو توپوں کے گولوں سے بھی نہیں ڈرتے، بلکہ اپنے دلوں اور سینوں کو تانے دشمن کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں اور بیت المقدس کو یہودیوں سے آزاد کروانے تک اس پا مردی کا مظاہرہ کرنے کا عہد کیے ہوئے ہیں۔ یہ ہے مردانگی اور مردانہ شان و شوکت جو پسپا ہونے اور ہتھیار ڈالنے کی ذلت کو کبھی گوارا نہیں کرتی۔ ننھے منے ’’مرد‘‘: یہ ننھے منے بچے، جن کے باپ ان کی آنکھوں کے سامنے اٹھا کر یہودیوں کی جیلوں میں
Flag Counter