Maktaba Wahhabi

149 - 612
یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ حَتّٰی ۔ٓ اِذَا حَضَرَ اَحَدَھُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْئٰنَ وَ لَا الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَ ھُمْ کُفَّارٌ اُولٰٓئِکَ اَعْتَدْنَا لَھُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا﴾ [النساء: ۱۷، ۱۸] ’’جو لوگ نادانی کی وجہ سے برائی کر بیٹھیں اور پھر جلد ہی توبہ کر لیں تو اللہ ان کی توبہ قبول کرتا ہے اور اللہ بڑا ہی علم وحکمت والا ہے، توبہ ان لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برائیاں کرتے ہیں اور جب موت آنے لگتی ہے تو کہتے ہیں کہ میں اب توبہ کرتا ہوں، اور نہ ان کی توبہ ہے جو کافر ہی مر جاتے ہیں ، ان لوگوں کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کیا ہوا ہے۔‘‘ بدعات کا انجام: اپنی آنکھوں سے قبر دیکھنے والو! اپنے کانوں سے وعظ ونصیحت سننے والو! ڈرانے والا پہنچ چکا ہے، لہٰذا اب باز آجاؤ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوضِ کوثر سے دھتکار دیے جاؤ۔ سیدہ اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنِّيْ عَلَی الْحَوْضِ أَنْتَظِرُ مَنْ یَّرِدُ عَلَيَّ مِنْکُمْ، وَ سَیُؤْخَذُ أُنَاسٌ دُوْنِيْ، فَأَقُوْلُ: یَا رَبِّ! یَا رَبِّ! مِنِّيْ وَمِنْ أُمَّتِيْ؟ فَیُقَالُ: ھَلْ شَعَرْتَ بِمَا عَمِلُوْا بَعْدَکَ؟ وَاللّٰہِ مَا بَرِحُوْا یَرْجِعُوْنَ عَلٰی أَعْقَابِھِمْ، إِنَّھُمُ ارْتَدُّوْا عَلٰی أَدْبَارِھِمُ الْقَھْقَریٰ، فَأَقُوْلُ: سُحْقاً سُحْقاً لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِيْ )) [1] ’’میں حوضِ کوثر پرانتظار کر رہا ہوں گا، تم لوگ آؤ گے اور کچھ لوگوں کو روک دیا جائے گا۔ میں کہوں گا: اے اللہ! یہ تو میری امت کے لوگ ہیں؟ کہا جائے گا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہیں کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کیں۔ اللہ کی قسم وہ ایڑیوں کے بل پیچھے کو لوٹ گئے، یقینا وہ دین سے الٹے پاؤں نکل گئے تھے۔ میں کہوں گا: دفع ہو جاؤ، دور ہو جاؤ، کیونکہ تم نے میرے بعد (دین) بدل کر رکھ دیا تھا۔‘‘ دین میں تغیر و تبدل کرنے اور گمراہی و جہالت پھیلانے سے بچیں۔ حرام امور و اشیا کا حکم دے دے کر جہنم کے کنارے لگے ہوئے ہو، عورتوں کی آزادی کے دعویدار اور اسے بے پردہ کر
Flag Counter