Maktaba Wahhabi

153 - 612
دوسرا خطبہ اخلاق حسنہ امام و خطيب فضيلة الشيخ علي بن عبد الرحمن الحذيفي حفظه اللّٰه حمد و ثنا کے بعد: اسلام ایک عظیم مقصد اور ایک اہم ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے آیا ہے اور وہ ہے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کرنا۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ وَ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَا﴾[النساء: ۳۶] ’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ، قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، قرابت دار پڑوسیوں اور ساتھ والے پڑوسیوں اور قریب والے ساتھیوں، مسافروں اور اپنے زیردست غلاموں کے ساتھ بھی حسنِ اخلاق سے پیش آؤ۔‘‘ اس عظیم مقصد کے علاوہ جتنے دیگر مقاصد ہیں، مثلاً: زمین کی آباد کاری، حدودِ الٰہیہ کا نفاذ و اجرا اور ظلم کی روک تھام وغیرہ؛ یہ سب اس مقصدِ اعظم یعنی حقوق اللہ اورحقوق العباد ادا کرنے کے تابع اور اس کی طرف پہنچانے کا ذریعہ ہیں۔ اخلاقِ حسنہ کی اہمیت: اخلاقِ حسنہ حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے کی اساس ہیں۔ اگر حسنِ اخلاق اور حسنِ ایمان دونوں جمع ہو جائیں تو یہ حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے کی بنیاد بن جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں بندوں کے درجات بلند اور گناہ معاف کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ
Flag Counter