Maktaba Wahhabi

229 - 612
﴿ وَ تَصَدَّقْ عَلَیْنَا اِنَّ اللّٰہَ یَجْزِی الْمُتَصَدِّقِیْنَ ﴾ [یوسف: ۸۸] ’’اور (اے عزیزِ مصر!) ہم پر صدقہ کر، بیشک اللہ صدقہ کرنے والوں کو اچھی جزا دیتا ہے۔‘‘ تو اسے بہ آسانی پتا چل سکتا ہے کہ گناہوں کی نحوست کیا ہے؟ جو شخص اپنے آپ کو شہوت رانیوں میں غرق کر لے اور تہذیب اور اصلاحِ قلب بھی طلب کرے تو اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا، لہٰذا فتنوں کے اسباب و ذرائع سے دور ہٹ جاؤ۔ کیونکہ ان کے قریب جانا آزمایش ہے، جس سے کسی کا بچ نکلنا بڑا مشکل کام ہے۔ جیسے کوئی شخص کسی کی چراگاہ کے ارد گرد رہے تو وہ کبھی بھی اس میں داخل ہو سکتا ہے اور اگر کوئی شخص حرص و ہوا کا غلام بننے کے بجائے صبر سے کام لیتا ہے تو اس کے لیے دنیا کے پھل پک کر تیار ہو جاتے ہیں۔ اگر کبھی تنگدستی بھی آ جائے تو صبر کی دولت اسے کشایش عطا کر دیتی ہے، اور رضا بہ قضا اس کے دل کی تسلی کا باعث ہوتی ہے۔ نفسِ انسانی میں طمع و لالچ پایا جاتا ہے، اگر وہ حد سے بڑھنے لگے تو اسے اوامر ونواہی کی نکیل ڈال دیں۔ دنیا میں کسی کی شقاوت و بدبختی یہ ہے کہ وہ دنیا کی لذتوں میں انتہا کا خواہش مند ہو، جبکہ دنیا میں لذت ہے ہی کہاں؟ یہاں تو صرف درد سے کچھ راحت کی گھڑی میسر آتی ہے، بس صرف اتنی ہی لذت ہے۔ تعلقات: مسلمان بھائیوں کی ملاقات اگرچہ تھوڑے سے وقت کے لیے ہی کیوں نہ ہو، یہ زندگی میں ایک بہترین غنیمت ہے۔ جذبۂ اطاعت پر قائم رہنا اور اچھی خصلتوں کا اپنانا نیکی ہے۔ صاحبِ رائے اور اہلِ بصیرت لوگوں سے میل جول رکھو، جن کی محبت میں ثقاہت، اسرار و رموز میں امانت داری اور بھائی بندی میں وفا کی صفات پائی جاتی ہوں۔ بچوں کی نگرانی رکھیں کہ وہ ایسے لڑکوں لڑکیوں سے نہ ملیں جو ان کے لیے مفسدِ اخلاق اور مخربِ عادات ہوں، جو ان کا مستقبل برباد کر دینے والے ہوں۔ انھیں اچھے ساتھیوں کی صحبت اپنانے پر آمادہ کریں، کیونکہ طبائع چور ہوتی ہیں اور وہ دوسروں کی عادات و اخلاق کو چوری چھپے اپنانے لگتی ہیں۔ محاسبۂ نفس: اپنے نفس کے لیے ایک گھڑی مخصوص کر کے رکھ لو جس میں تم اپنے رب سے اپنی حاجتیں
Flag Counter