Maktaba Wahhabi

240 - 612
فرما، جس رحم و کرم سے انھوں نے مجھے بچپن میں پالا ہے۔‘‘ ایک آدمی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (( أَحَيٌّ وَالِدَاکَ؟ )) ’’کیا تیرے ماں باپ زندہ ہیں؟‘‘ اس نے عرض کی: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فَفِیْھِمَا فَجَاھِدْ )) ’’ان کی خدمت کر تیرے لیے یہی جہاد کافی ہے۔‘‘[1] قرابت داروں کی زیارت: قرابت داروں کی اس نیت سے زیارت کرتے رہنا چاہیے کہ یہ صلہ رحمی ہے اور روابط و تعلقات کے لیے دوام، ان کے احوال کی خبر گیری ان کی مادی واخلاقی مدد کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کو اللہ سے تعلق استوار کرنا قرار دیا ہے، چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتّٰی إِذَا فَرَغَ مِنْ خَلْقِہٖ قَالَتِ الرَّحِمُ: ھٰذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ الْقَطِیْعَۃِ، قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضَیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ؟ قَالَتْ: بَلیٰ، یَا رَبِّ! قَالَ: فَھُوَ لَکِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : فَاقْرَؤُوْا إِنْ شِئْتُمْ۔۔۔ )) [2] ’’اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو پیدا فرمایا اور جب وہ ان کی تخلیق سے فارغ ہوا تو رحم نے کہا: قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے والے کا یہ مقام ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں، کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ جس نے تجھے ملایا اسے میں بھی ملاؤں گا اور جس نے تجھے قطع کیا اسے میں بھی قطع کروں گا؟ تو رحم نے عرض کی: میں راضی ہوں، اے میرے رب! تو اللہ نے فرمایا کہ سمجھ لو میں نے تجھے یہ دے دیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو۔ تو یہ ارشادِ الٰہی پڑھ لو: ﴿ فَھَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْٓا اَرْحَامَکُمْ﴾ [محمد: ۲۲]
Flag Counter