Maktaba Wahhabi

284 - 612
آخرت میں دخولِ نار کا سبب: یہ غیبت و چغلی باعثِ عار بھی ہے اور سببِ دخولِ نار بھی، اس کا ارتکاب کرنے والا اللہ کی ناراضی کا شکار رہتا ہے اور اس کا خاتمہ بالخیر بھی نہیں ہوتا۔ لوگوں کے دل اس شخص سے نفرت کرتے ہیں اور ایسے آدمی کے عیوب بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّلاَ تَجَسَّسُوا وَلاَ یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِھْتُمُوْہُ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ﴾ [الحجرات: ۱۲] ’’اے ایمان والو! بہت بدگمانیوں سے بچو، یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں، اور بھید نہ ٹٹولا کرو، اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کر ے، کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔‘‘ غیبت سے نفرت دلانے کا یہ انتہائی موثر انداز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان بھائی کی غیبت کرنے کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے اس فعلِ غیبت سے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے والا بنتا ہے اور وہ اس گوشت کو کھانے سے نفرت کرتا ہے تو پھر وہ اپنے زندہ بھائی کا گوشت کھانے سے تو اور بھی نفرت کرنے والا ہونا چاہیے۔ یہ غیبت گویا اپنے زندہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔ اگر کوئی مسلمان اس تشبیہ پر ذرا غور کرے، تو یہ اسے غیبت سے روکنے اور اس سے دور کرنے والی زبردست تشبیہ ہے۔ غیبت کیا ہے؟ غیبت کا معنی و مفہوم اور اس کی تعریف یہ ہے: ’’تمہارا اپنے کسی مسلمان بھائی کا اس کی عدم موجودگی میں ایسے الفاظ سے تذکرہ کرنا جسے وہ خود اپنے لیے سنے تو ناپسند کرے۔‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( أَتَدْرُوْنَ مَا الْغِیْبَۃُ؟ )) قالوا: اللّٰه و رسولہ أعلم، قال: (( ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا
Flag Counter