Maktaba Wahhabi

322 - 612
دلدل اور گہرے کھڈوں میں گرتے چلے جا رہے اور روز بروز اندھیروں میں ڈوبتے چلے جا رہے ہیں۔ کوئی شراب کے نشے میں دھت ہے تو کوئی راگ و رنگ اور رقص و سرود میں مست ہے اور کوئی شہوت کا اسیر و قیدی ہے۔ یہ لوگ اپنے مال وجان اور عزت و آبرو کے معاملات کے لیے خود ساختہ ظالمانہ قوانین سے فیصلے کرتے اور کرواتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے: ﴿ وَمَنْ لَّمْ یَجْعَلِ اللّٰہُ لَہٗ نُوْرًا فَمَا لَہٗ مِنْ نُّوْرٍ﴾ [النور: ۴۰] ’’اور اللہ تعالیٰ جسے نورِ بصیرت سے محروم کر دے، پھر اس کے لیے کوئی روشنی اور نور نہیں ہے۔‘‘ انتہائی تکلیف دِہ اور پریشان کن بات: دل و جان کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دِہ بات تو یہ ہے کہ مغربی طرزِ زندگی اور یورپی بود و باش والوں کا ہاتھ بعض اسلامی ممالک تک بھی پہنچ چکا ہے جو وہاں کے لوگوں کی اسلامی عادات و اطوار کو بدل کر انھیں مغربی راہ و رسم پر لگائے جا رہا ہے، ان کی صلاحیتیں برباد کر رہا ہے اور ان کی زندگی کو خراب کر رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انھی لوگوں کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿وَ لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ حَتّٰی یَرُدُّوْکُمْ عَنْ دِیْنِکُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا﴾ [البقرۃ: ۲۱۷] ’’یہ لوگ تم سے لڑائی بھڑائی کرتے ہی رہیں گے، یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو تمھیں تمھارے دین سے پھیر دیں۔‘‘ امن وسلامتی کی ضمانت اور پریشانیوں سے نجات کا ذریعہ: عقائد کے رسوخ و ثبات، ذکرِ الٰہی کی بقا، وعدوں کی وفا، عقاب و عذاب سے امن و نجات اور مغربی نظریات و عادات کی یلغار سے بچاؤ کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے اس وحیِ الٰہی پر مضبوطی سے قائم رہنا، جو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نازل فرمائی ہے۔ بچاو صرف اسی میں ہے، مکمل حجت صرف وہی ہے اور وہی ایسا روشن چراغ ہے، جس کی ضیا پاشیاں کبھی کم نہ ہوں گی اور جس کی نورانی کرنیں کبھی نہ بجھیں گی۔ وہ وحیِ الٰہی کہ جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑی بوجھل تھی حتی کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر اقدس جھکا دیا، چہرہ مبارک کے تیور بدل دیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانیِ مبارک پسینے سے شرابور کر دی۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
Flag Counter