Maktaba Wahhabi

372 - 612
دعا کی تاثیر اور طریقۂ کار: دعا سے نفس میں بلندی پیدا ہوتی اور ہمت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مخلوق کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے، اس کے بارے میں لالچ و طمع ختم ہو جاتا ہے، دعا کرنے والا انتہائی معزز و مکرم ہوتا ہے۔ امام یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’اگر اﷲ کے فضل سے کسی کو دعا میں دل جمعی حاصل ہوگئی تو وہ دعا رد نہیں کی جاتی۔‘‘[1] اپنا کھانا پینا حلال و پاکیزہ کیجیے، مشتبہ اشیا سے دامن بچا کر رکھیے، دعا سے پہلے اﷲ کے حضور کسی عملِ صالح کا نذرانہ پیش کیجیے اور اپنے پروردگار کو حضورِ قلب اور سرگوشی سے پکاریے۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے بڑی آہستگی کے ساتھ اپنے رب سے دعا کی کہ اے اﷲ! مجھے اپنے پاس سے پاکباز اولاد عطا فرما۔ اس پر اﷲ نے انھیں حضرت یحییٰ علیہ السلام جیسا بیٹا عطا کیا، جو نبی ہوئے۔ اپنے رب سے دعا کرنے اور اس کی حمد و ثنا کے لیے اچھے اور جامع کلمات اختیار کریں اور اچھے اوقات و مقامات اور بہتر احوال میں دعا کریں، جب اﷲ سے دعا کریں تو اس سے بہ کثرت خیر و بھلائی طلب کریں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( إِذَا دَعَا أَحَدُکُمْ فَلْیُعَظِّمِ الْمَسْأَلَۃَ، فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یَتَعَاظَمُہٗ شَیْیٌٔ أَعْطَاہُ )) [2] ’’تم میں سے جب کوئی دعا کرے تو بڑی بڑی چیزوں کا سوال کرے، اﷲ سے کوئی جتنی بھی بڑی چیز مانگے، وہ اس کے لیے معمولی ہے اور وہ مانگنے والے کو دیتا ہے۔‘‘ سجدے کی حالت میں بندہ اپنے پروردگار کے قریب ترین ہوتا ہے، اس حالت میں اﷲ سے بہ کثرت مانگی جانے والی دعائیں قبول ہوں گی۔ اپنے اور اپنے اہل و عیال اور مال و دولت کے خلاف اور اپنے مصدرِ رزق و روزگار کے خلاف بد دعا ہر گز نہ کریں۔ اس سلسلے میں صحیح مسلم میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے: (( لَا تَدْعُوْا عَلٰی أَنْفُسِکُمْ، وَلَا تَدْعُوْا عَلٰی أَوْلَادِکُمْ، وَلَا تَدْعُوْا عَلٰی أَمْوَالِکُمْ، لَا تُوَافِقُوْا مِنَ اللّٰہِ سَاعَۃً یُّسْأَلُ فِیْھَا عَطَائً، فَیَسْتَجِِیْبَ لَکُمْ )) [3]
Flag Counter