Maktaba Wahhabi

379 - 612
﴿ وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لاَّ یَسْتَجِیْبُ لَہٗٓ اِِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَھُمْ عَنْ دُعَآئِھِمْ غٰفِلُوْنَ﴾ [الأحقاف: ۵] ’’اور اس شخص سے بڑا گمراہ کون ہو گا جو اﷲ کو چھوڑ کر انھیں پکارتا ہے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ وہ ان کی پکار ہی سے بے خبر ہیں۔‘‘ لوگوں کا فوت شدگان کو پکارنا بے کار و عبث فعل ہے۔ وہ پکار کوئی مرغوب چیز لا سکتی ہے اور نہ ہی کوئی مکروہ و نا پسندیدہ چیز دور ہٹا سکتی ہے، بلکہ وہ شرکِ اکبر ہے جو ایسا گناہِ کبیرہ ہے کہ توبہ کے بغیر بخشا ہی نہیں جائے گا۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ [یونس: ۱۰۶] ’’اور اﷲ کے سوا کسی کو مت پکاریے جو نہ آپ کو کچھ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان پہنچا سکتا ہے، اگر آپ ایسا کریں گے تو یقینا ظالموں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے: (( إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ )) [1] ’’جب سوال کرو تو اﷲ سے کرو اور جب مدد طلب کرو تو اﷲ سے طلب کرو۔‘‘ خلاصہ کلام: دعا مانگنے میں کوشاں رہنا چاہیے، عبادت کو خاص اﷲ ہی کے لیے کرنا چاہیے اور دعا بھی صرف اسی سے کرنا چاہیے، اپنی عمر کی گھڑیوں کو غنیمت سمجھیں، دعا کے ساتھ کوئی ہلاک نہیں ہوگا۔ خوش نصیب و سعادت مند ہے وہ جسے دعا کی توفیق مل جائے اور محروم ہے وہ شخص جو لذتِ عبادت سے محروم رہا یا اﷲ کی رحمتوں سے مایوس ہو کر نا امیدوں میں سے ہو گیا۔ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون، وسلام علی المرسلین، والحمد للّٰه رب العالمین۔
Flag Counter