Maktaba Wahhabi

389 - 612
نے مسلمانوں کو جسمانی و نفسیاتی اذیتیں پہنچانے کا وہ بھیانک سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جس کی پوری تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی اور اس سلسلے میں وہ تمام عالمی معاہدات کی کوئی پروا نہیں کر رہے۔ اس وحشیانہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنے والے کہاں ہیں؟ عدل و انصاف کے جھوٹے نعرے لگانے والو! فلسطینیوں سے متعلق تمھارا عدل و انصاف کہاں ہے؟ تہذیب و تمدن، امن و سلامتی، حریت و آزادی اور ترقی کے کھوکھلے نعرے لگانے والے اس وقت کہاں ہیں؟ جنھیں ہم صرف اسی وقت ہی دیکھتے ہیں، جب کبھی یہودیوں یا ان کے حلیفوں کو کہیں تکلیف پہنچتی ہے۔ اﷲ والو! جب مسلمانوں کے کشتوں کے پشتے لگائے جا رہے ہوں، عورتیں بیوہ کی جارہی ہوں، ان کے بچے یتیم کیے جا رہے ہوں، قیدیوں کو بیڑیاں پہنائی گئی ہوں اور مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہو تو کسی بھی جگہ کے مسلمان کیسے سکون اور چین کے ساتھ رہ سکتے ہیں؟ اسبابِ زوالِ امت کا علاج: مسلمانو! اگر امتِ اسلامیہ اپنے نفسوں اور خواہشات پر قابو پالے، اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں شریعتِ اسلامیہ کو نافذ کرلے اور اس کے تمام افراد اپنے خالق و مالک کے دین پر ڈٹ جائیں تو وہ اپنے دشمن پر فتح و نصرت پا لیں گے، اﷲ کا کلمہ بلند ہو گا، ان کی نعمت و عزت کو دوام ملے گا، ان کی طاقت و قوت میں اضافہ ہوگا اور ان کی وہ کمزوری اور وہن دور ہو جائے گا، جس کی خبر دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( یُوْشِکُ أَنْ تَدَاعٰی عَلَیْکُمُ الْأُمَمُ مِنْ کُلِّ أُفُقٍ، کَمَا تَدَاعَی الْأَکَلَۃُ عَلٰی قَصْعَتِھَا )) قالوا: یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، أَمِنْ قِلَّۃٍ بِنَا یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: (( أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَلٰکِنْ تَکُوْنُوْنَ غُثَائً کَغُثَائِ السَّیْلِ، یَنْتَزِعُ الْمَھَابَۃَ مِنْ عَدُوِّکُمْ، وَیَجْعَلُ فِي قُلُوْبِکُمْ الْوَھْنَ )) قَالُوْا: وَمَا الْوَھْنُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ؟ قَالَ ((حُبُّ الْحَیَاۃِ وَ کَرَاھِیَّۃُ الْمَوْتِ )) [1] ’’عن قریب دوسری قومیں تم پر یوں ٹوٹ پڑیں گی، جیسے بھوکے لوگ کھانے کے برتن پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم لوگ اس وقت کم تعداد میں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت زیادہ ہوگے،
Flag Counter