Maktaba Wahhabi

406 - 612
﴿ فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ [النور: ۶۳] ’’جو لوگ حکمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، انھیں اس بات سے ڈرتے رہنا چاہیے کہ ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انھیں کوئی دردناک عذاب نہ گھیر لے۔‘‘ اس آیت میں مذکور فتنہ و آفت عام ہے، جو سزا کی مختلف اقسام پر مشتمل ہے، جیسے باہم قتل و غارت پھیل جانا، زلزلے رونما ہونا، آتش فشاں پہاڑوں کا لاوے اگلنا، کسی ظالم حاکم کا ان پر حکمران بن جانا، مختلف بیماریوں کا پھیل جانا، فقر و فاقے اور تنگ دستی کا گھیر لینا اور حالاتِ زندگی کا مشکل و تنگ ہو جانا وغیرہ۔ فتنوں کا پھیلاؤ: جب یہ فتنہ بپا ہوتا ہے تو یہ سب کو لپیٹ لیتا ہے، کسی کو نہیں چھوڑتا۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَ اتَّقُوْا فِتْنَۃً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃً وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ [الأنفال: ۲۵] ’’اور تم ایسے فتنے کے وبال سے بچو جو خاص کر ان ہی لوگوں پر واقع نہیں ہوگا، جو ان میں سے گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔‘‘ مفسرین کرام اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’فتنے سے ڈرو، اگر یہ رونما ہوا تو اس کا شکار صرف ظالم لوگ ہی نہیں ہوں گے، بلکہ یہ تم سب کو اپنے گھیرے میں لے لے گا اور ہر نیک و بد کو مبتلا کرے گا۔‘‘ بدکاروں اور ظالموں کے لیے تویہ ان کے گناہوں کی سزا ہو گا اور نیک لوگوں کو یہ اس لیے دھر لے گا کہ وہ گنا ہ ہوتے دیکھتے تھے، مگر خاموش تماشائی بنے رہے، انھوں نے ظالم کے ظلم کا سدباب کیا نہ اس کے خلاف آواز اٹھائی اور نہ اس پر انکار کیا۔ فتنے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں، ان کا شر بہت پھیل جاتاہے۔ یہ کھیتی اور نسل کو تباہ کر دیتے ہیں، خشک و تر سب کو خاکستر کر دیتے ہیں، اہلِ عقل و دانش کو مبہوت و متحیر کر دیتے ہیں، عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کر دیتے ہیں، خون کی ندیاں بہا دیتے ہیں۔ جن معاشروں میں یہ رونما ہو جاتے ہیں، وہاں ہلاکتیں، بربادیاں اور مصائب و مشکلات عام کر دیتے ہیں، یہ فتنے ایسی آگ ہیں کہ جن
Flag Counter