Maktaba Wahhabi

409 - 612
قدم رہیں گے، مگر وہ اس پر پورے نہیں اترتے اور کتنے دوسرے لوگ ہوتے ہیں جن کے بارے یہی خیال ہوتا ہے کہ یہ ثابت قدم نہیں رہیں گے، مگر وہ بہادری سے جم کر دکھا دیتے ہیں۔ فتنوں کا سیلاب: جو شخص فتنوں سے نہیں بچتا اور احتیاط سے کام نہیں لیتا، فتنے اسے اپنے ساتھ یو ں بہا کر لے جاتے ہیں جیسے سیلاب خس و خاشاک کو اپنے ساتھ بہا لے جاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( سَتَکُوْنُ فِتَنٌ، اَلْقَاعِدُ فِیْھَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِیْھَا خَیْرٌ مِنَ الْمَاشِيْ، وَالْمَاشِيْ فِیْھَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِيْ، وَمَنْ یُّشْرِفُ لَھَا تَسْتَشْرِفُہٗ )) [1] ’’عن قریب فتنے نمودار ہوں گے۔ ان میں بیٹھا ہو ا آدمی کھڑے سے بہتر اور کھڑا آدمی چلتے سے بہتر اور چلتا ہوا کچھ کرنے والے سے بہتر ہو گا۔ جو شخص ان فتنوں کی طرف جھانک کر دیکھے گا، وہ اسے بھی دھر لیں گے۔‘‘ یعنی اگر کوئی شخص ان فتنوں کی طرف جھانکے گا اور ان میں سامنے آئے گا تو وہ اسے بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔ فتنوں سے تحفظ کے ذرائع: مسلمان ان اسباب کی تلاش میں دلچسپی لیتا ہے جو فتنوں کا مقابلہ کرنے میں ممد و معاون ہوں، تاکہ وہ ان کے مقابلے کی تیاری کر سکے اور اپنے آپ کو پھسلنے سے محفوظ کر سکے۔ تدبرِ قرآن: قرآن کریم سے تعلق فتنوں سے بچاو کے اسباب و ذرائع میں سے ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ مسلمان اپنے پروردگار کی کتاب قرآن کریم کے ساتھ شغف رکھے، اپنے قول و عمل اور اعتقاد میں اسے پیش نظر رکھے، اس کی تعلیم حاصل کرے، دوسروں کو پڑھائے، تلاوت کرتا رہے اور اس کے احکام و معانی پر تدبر و تفکر کرے، کیوں کہ اس میں طلب کرنے والوں کے بچاؤ اور تحفظ کی ضمانت اور چاہنے والوں کے لیے ثابت قدمی کے سارے سامان موجود ہیں، چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِّنِّیْ ھُدًی فَمَنِ اتَّبَعَ ھُدَایَ فَلَا یَضِلُّ وَ لَا یَشْقٰی﴾ [طٰہٰ: ۱۲۳]
Flag Counter