Maktaba Wahhabi

425 - 612
(( اَلصِّیَامُ جُنَّۃٌ، وَإِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَلَا یَرْفُثْ وَلَا یَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّہٗ أَحَدٌ أَوْ شَاتَمَہٗ فَلْیَقُلْ: إِنِّيْ امْرُؤٌ صَائِمٌ )) [1] ’’روزہ ڈھال ہے اور تم میں سے جب کسی کا روزہ ہو تو شہوانی باتیں کرنے اور دوسروں پر چیخنے چلانے سے وہ پرہیز کرے، اگر دوسرا کوئی تمھیں گالی گلوچ کرے یا لڑنے بھڑنے کے لیے آگے بڑھے تو اسے کہہ دو کہ میں روزے دار آدمی ہوں۔‘‘ روزے کے اغراض و مقاصد: روزے کے مقاصد میں سے ضبط و تہذیبِ نفس، تمام اعضاے جسم کو گناہوں سے بچانا اور برائیوں سے ان کا تحفظ کرنا بھی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٖ وَالْجَھْلَ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِيْ أَنْ یَّدَعَ طَعَامَہٗ وَشَرَابَہٗ )) [2] ’’جس نے جھوٹ بولنا، اس پر عمل کرنا اور جاہلانہ رویہ نہ چھوڑا، اﷲ تعالیٰ کو اس کے محض کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ تلاوتِ قرآن: مسلمانو! تلاوتِ قرآنِ کریم سے مسلمان کے ظاہر و باطن، اس کے قلب و قالب اور جسم و جان کے حسن و جمال میں اضافہ ہوتا ہے، اسی تلاوتِ قرآن کے نتیجے میں دنیا و آخرت میں عزت و شرف اور قدر و منزلت بڑھتی ہے۔ تلاوت ِ قرآن ایک ایسی تجارت ہے۔ جو کسی ماہ و سال اور کسی بھی زمانے میں گھاٹے میں نہیں جاتی، اس ماہِ مبارک میں تو اس تجارت کی شان و شوکت بڑھ جاتی اور اس کی عزت و فضیلت میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔ امام زہری رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’جب رمضان کا مہینا آجائے تو یہ مہینا تلاوتِ قرآن اور لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے ہوتا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter