Maktaba Wahhabi

464 - 612
’’نمازِ عید کی سنتیں تین ہیں: پیدل چل کر عید گاہ جانا، غسل کرنا اور عید کے لیے جانے سے پہلے کچھ کھا کر نکلنا۔‘‘ اسی طرح خوبصورت لباس پہننا بھی مستحب ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک جبہ ایسا تھا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ و عید کے دنوں میں پہنا کرتے تھے [1] اور صحیح سند سے ثابت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن اپنے سب سے خوبصورت کپڑے پہنا کرتے تھے [2] البتہ عورتیں جب عید کے لیے نکلیں تو وہ زیب و زینت نہ کریں، کیونکہ انھیں غیر مردوں کے سامنے زیب و زینت کرکے آنا منع ہے، ایسے ہی عورتوں میں سے جو نمازِ عید پڑھنے کے لیے جانا چاہے، اس کے لیے خوشبو لگانا اور مردوں کے لیے فتنہ بننا جائز نہیں ہے، کیونکہ وہ تو صرف عبادت و اطاعتِ الٰہی کے لیے نکل رہی ہیں، ایسے میں مردوں کے سامنے بے پردگی اور خوشبو لگانا کیسے جائز ہوسکتا ہے؟ عید الفطر سے قبل کچھ کھانا: عید کے لیے روانگی سے قبل طاق عدد میں کچھ کھجوریں کھا کر جانا چاہیے، کیونکہ صحیح بخاری میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( لَا یَغْدُوْ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَأْکُلَ تَمَرَاتٍ )) [3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ کھجوریں کھائے بغیر عید (الفطر) کے لیے نہیں نکلا کرتے تھے۔‘‘ اسی حدیث کی ایک روایت میں طاق عدد بھی مروی ہے۔ (کہ وہ ایک، تین، پانچ، سات وغیرہ ہوں) عورتوں کا عید گاہ جانا: عورتیں بھی مسلمانوں کے ساتھ عید گاہ میں نماز ادا کریں، حتیٰ کہ حائضہ عورتیں بھی جائیں، البتہ یہ حائضہ عورتیں نماز میں تو شریک نہ ہوں، ہاں خیر و برکت اور مسلمانوں کی دعاؤں میں ان کے ساتھ شریک ہوں۔
Flag Counter