Maktaba Wahhabi

484 - 612
’’حالانکہ انھیں اس کا کوئی علم نہیں، وہ صرف اپنے وہم و گمان (ظن) کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ، اور بیشک وہم و گمان حق کے مقابلے میں کوئی کام نہیں دیتا۔‘‘ ہماری عیدیں: یہ عید فرحت و سرور کا دن ہے ، اس دن خوشی و مسرت ظاہر ہوتے ہیں اور انسان اچھے کپڑے پہن کر حلال نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ ھِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا خَالِصَۃً یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ﴾ [الأعراف: ۳۲] ’’آپ فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے اسبابِ زینت کو، جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجیے کہ یہ اشیا، اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہوں گی اہلِ ایمان کے لیے، دنیوی زندگی میں بھی مومنوں کے لیے ہیں۔‘‘ عید اللہ تعالیٰ کے لیے عبودیت و بندگی کے شعائر کا مظہر بھی ہے جو روزے جیسی عظیم عبادت کے مکمل کرنے پر روزے داروں کی تاج پوشی کے لیے آتی ہے، وہ روزہ جو ایک ایسی عبادت ہے جس کے مدلولات و نتائج میں سے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ مسلم بندے کی گناہ و خطا سے محفوظ ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتی ہے۔ عید اور فرحت و خوشی کا معنیٰ یہ ہرگز نہیں کہ کوئی شخص گناہ کے کاموں سے لطف اندوز ہو، اخلاقی قدروں کی حدود کو پھلانگے، معاشرتی موازین کو توڑے اور فحش کھیل کود کرے۔ مسلمانوں کی عید کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام اخلاقی و شرعی قواعد و ضوابط کے مطابق ہو، تاکہ مسلمان معاشروں میں عیدیں حرام رتجگوں، فحش رقصوں یا لچر ڈانسوں اور نمازوں کے ضیاع کا باعث نہ بن جائیں اور یہ گناہ لوگوں کے دلوں سے روزوں اورراتوں کے قیام کا اثر ہی نہ اڑا دیں۔ امتِ اسلامیہ اور مصائب: ایامِ عید کی خوشیاں اپنی جگہ، ان دنوں میں ہم مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات و مصائب کی تکالیف بھی نہیں بھلا سکتے اور نہ ان کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ وہ حادثات و
Flag Counter