Maktaba Wahhabi

486 - 612
اس سرزمین کے سپوتوں نے بڑے بڑے کارنامے دکھائے ہیں اور بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ڈھینگیں مارنے والے یہودیوں کا مقابلہ کیا ہے۔ وہ یہودی جو ان پر انسانی تاریخ کے سب سے زیادہ وحشت ناک ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔ آج وہ دنیا جو اپنے آپ کو کلچرڈ اور ترقی یافتہ سمجھتی ہے، وہ ظالم کا ہاتھ کیوں نہیں پکڑ رہی اور اس کا ظلم کیوں نہیں روک رہی؟ وہ معاہدے کہاں گئے جن میں امن و سلامتی کی ضمانت اور جرائم کو کم از کم کرنے کے قواعد و قرار دادیں درج ہیں اور لکھا ہے کہ ہر ظالم کا ہاتھ روکا جائے گا اور مظلوم کی مدد کی جائے گی؟ امن و سلامتی کی دعوت دینے والے اور ان کے وہ دعوے کہاں ہیں؟ ان لوگوں کے کلچر کو سراہنے والے کہاں ہیں، جبکہ یہ خاک و خون کے دریا بہہ رہے ہیں، گولیاں اور میزائل چل رہے ہیں، ملکوں کے ملک برباد کیے جا رہے ہیں، دل جلائے جا رہے ہیں، جسموں کو آگ میں جھلسایا جا رہا ہے، ان میں بوڑھوں اور جھکی کمر والے عمر رسیدہ لوگوں کے جسم بھی ہیں اور دودھ پیتے معصوم بچوں کے پھولوں جیسے نرم و نازک اجسام بھی ہیں؟ بیت المقدس کا مسئلہ کوئی صرف زمین کا مسئلہ ہی نہیں، بلکہ ضروری ہے کہ یہ ایک اسلامی مسئلہ رہے اور پوری امت کے لیے یکساں اہمیت کا مالک رہے۔ مسلمان اس وقت تک بری الذمہ نہیں ہو سکتے جب تک اس سرزمین کو یہودیوں سے پاک نہ کر لیں، جہاں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسرا و معراج کروائی گئی تھی۔ اسے صیہونی نجاست سے پاک کروائیں اور اسے اسلامی سلطنت کے علم کے نیچے لائیں۔ ﴿ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ﴾ [الصف: ۸] ’’اور اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اپنے نور کی تکمیل کرکے رہے گا چاہے یہ کافروں کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے۔‘‘ خواتین سے خطاب: محترم خواتین! اللہ کا تقویٰ اختیار کریں، اور اپنے گھروں میں ٹِک کر رہیں، عہدِ جاہلیت کی سی بے پردگی اختیار نہ کریں، نمازیں قائم کریں، زکات ادا کریں، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کریں۔ معروف طریقے سے اپنے شوہروں کا حکم مانیں اور نیک و صالح اور
Flag Counter