Maktaba Wahhabi

489 - 612
بساط لپیٹ کرچلا گیا، اس میں کچھ لوگ تو کما گئے اور کچھ گنوا بیٹھے۔ کمانے اور گنوانے والوں کے بارے میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا . وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰھَا﴾ [الشمس: ۹، ۱۰] ’’جس نے اپنے نفس کو پاک کر لیا وہ کامیاب ہو گیا اور جس نے اسے خاک میں ملا دیا وہ ناکام ہوگیا۔‘‘ ماہِ رمضان رخصت ہوگیا اور آپ نے اس میں جو جو اعمالِ خیر و شر انجام دیے، ان پر وہ آپ کے لیے گواہ بن گیا ہے۔ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں کہ وہ آپ کے کارِ خیر کا گواہ بن کر گیا یا ضیاعِ اوقات پر تمھاری مذمت کرنے والا ہوگا؟ جس نے اچھے عمل کیے، اسے اسی رنگ میں اس سفرِ حیات کو پورا کرنا ہوگا اور جس سے کوتاہی ہوئی وہ کوشش کرکے حسنِ خاتمہ کا شرف پالے، کیونکہ عمل کا دارومدار اس کے اختتام سے منسلک ہوتا ہے۔ محاسبۂ نفس کا موقع : برادرانِ اسلام! آج امتِ اسلامیہ کتنی ضرورت مند ہے کہ وہ ہمیشہ اپنا محاسبہ اور مسلسل اپنے اعمال کی نگرانی کرتی رہے۔ اسے ایسے مواقع کی سخت ضرورت ہے جن میں وہ اپنے حالات و امور کا جائزہ لیتی رہے اور ان سے عبرت حاصل کرے اور اپنے موجودہ حالات پر غور و فکر کرکے اپنے روشن و تابناک مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرے۔ اصلاحِ احوال: ماہِ رمضان جیسا موقع ایک بہت ہی سنہری موقع ہے ، جس میں انفرادی و اجتماعی طور پر اور حکّام و اُمرا اور عوام کی سطح پر اصلاحِ احوال اور اپنی جدوجہد کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ وقت کے ہاتھوں سے نکل جانے اور انقلابِ زمانہ کے رونما ہوجانے سے پہلے پہلے کچھ کر گزریں۔ ماہِ رمضان میں ہمارے لیے کثرت سے نصائح اور عظیم دروس ہوتے ہیں، جن کی رو سے ضروری ہے کہ ہم اس بات کا پختہ عہد اور عزم بالجزم کریں کہ ہم شیطان اور اس کے حواریوں سے پھر جہاد کریں گے اور صراطِ مستقیم کو اپنا طریق و منہاج بنائیں گے، امت کو ان تمام بغاوتوں اور فساد سے بچائیں گے جو کئی شکلوں اور صورتوں میں رونما ہو چکا ہے۔
Flag Counter