Maktaba Wahhabi

492 - 612
اُوْلٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا جَزَٓائًم بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [الأحقاف: ۱۳، ۱۴] ’’بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے، پھر اس پر قائم رہے، تو ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غم کھائیں گے، یہی لوگ اہلِ جنت ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا؟ اے امتِ اسلامیہ! یہ تقریبات اور حسین مواقع گزرتے چلے جا رہے ہیں، لیکن امت کئی مصائب و آلام اور مشکلات و مسائل سے دوچار ہے۔ تفرقہ و ضُعف جیسے امور خون کے آنسو رلاتے ہیں۔ کیا اس المناک صورتِ حال اور غلط ڈگر کی اصلاح کے بارے میں حقیقی اسبابِ ضُعف و کمزوری کا کھوج لگانے اور ان مشکلات و مصائب کے اصل عوامل کا پتا چلانے کا وقت ابھی تک نہیں آیا؟ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُھُمْ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ﴾ [الحدید: ۱۶] ’’کیا ابھی تک مومنوں کے لیے اس کا وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکرِ الٰہی سے اور جو حق اتر چکا ہے، اس سے نرم ہو جائیں؟‘‘ امتِ اسلامیہ ماہِ رمضان کو تو الوداع کہہ چکی ہے، اس کے لیے اب یہ بھی سخت ضروری ہے کہ ان المناک حالات اور امت کے جسم میں کئی جگہوں پر رستے زخموں کو بھی الوداع کہیں، جس کا کامیاب علاج صرف دینِ اسلام کے منہجِ کامل سے تمسّک، اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی طرف پرخلوص رجوع میں مضمر ہے۔ دینِ اسلام کے اس منہجِ کامل کا ایک حصہ یہ ہے کہ پوری سنجیدگی سے اس پر عمل ہو ، دنیا کے ہر کونے میں اللہ کے دین کی مدد و نصرت کے سلسلے میں اللہ کے ساتھ صدق و صفائی کا معاملہ ہو اور اللہ کے ضعیف و مظلوم بندوں سے ظلم و ستم روکنے کے لیے اپنی ذمے داریوں کو باحسن طریق پورا کیا جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ﴾ [التوبۃ: ۷۱] ’’ مومن مرد اور عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست (مددگار و معاون) ہیں۔‘‘
Flag Counter