Maktaba Wahhabi

525 - 612
اور بے حیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس بھی نہ پھٹکنا اور کسی جان کو، جس کے قتل کو اللہ نے حرام کر رکھا ہے، ناحق قتل نہ کرنا، ان باتوں کی وہ تمھیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔‘‘ تقویٰ اور اعمالِ صالحہ: اعمالِ صالحہ اور ترکِ منکرات کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرو اور اس کی ملاقات سے قبل نیک اعمال اپنے رب کی طرف بھیج لو، موت آنے سے پہلے پہلے اس زندگی کو غنیمت سمجھو۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾ [آل عمران: ۱۰۲] ’’اے ایمان والو! اللہ کا ایساتقویٰ اختیار کرو جیسا اس کا حق ہے اور تمھیں موت آئے تو اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنَ﴾ [الحشر: ۱۸] ’’اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور ہر کسی کو چاہیے کہ وہ دیکھے کہ اس نے کل (قیامت) کے لیے آگے کیا بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو، بے شک وہ تمھارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ اُس سوال کا جواب تیار کر لو جو قیامت کی مشکلات سے نجات دلا دے۔ حدیث شریف میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( لَنْ تَزُوْلَا قَدَمَا عَبْدٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُسْئَلَ عَنْ أَرْبَعٍ، عَنْ عُمُرِہٖ فِیْمَا أَفْنَاہُ وَعَنْ شَبَابِہٖ فِیْمَا أَبْلَاہُ، وَعَنْ مَالِہٖ مِنْ أَیْنَ اکْتَسَبَہٗ وَفِیْمَا أَنْفَقَہٗ، وَعَنْ عِلْمِہٖ مَاذَا عَمِلَ فِیْہِ )) [1] ’’بندہ قیامت کے دن اس وقت تک اپنی جگہ سے قدم نہیں ہلا سکے گا، جب تک اس
Flag Counter