Maktaba Wahhabi

53 - 612
یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ کَلِمٰتِہٖ وَ اتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ﴾ [الأعراف: ۱۵۸] ’’کہہ دے اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اﷲ کا رسول ہوں، وہ (اﷲ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اس کی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم اﷲ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اﷲ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کی حالت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوگوں کی طرف رسول بن کر تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ مختلف معبودانِ باطلہ کی پرستش کرتے تھے، ان میں سے کچھ تو درختوں کو پوجتے تھے اور بعض لوگ پتھروں، سورج، چاند، فرشتوں، جنوں، عیسیٰ بن مریم علیہما السلام ، قبروں اور اولیا کی عبادت کرتے تھے۔ اﷲ کے سوا ان سے دعا کرتے تھے، ان سے استغاثہ کرتے تھے، بحرانوں اور مصیبتوں کو ٹالنے کے لیے انھی کی پناہ میں آتے تھے، نفع اور خیرات کی طلب میں انھی کی طرف رغبت و رجوع کرتے تھے، انھی کے نام کا ذبح کرتے اور انھی کی نذر و نیاز دیتے، وہ اپنے ان معبودوں کو اﷲ جل و علا اور اپنے درمیان واسطے بناتے، تاکہ یہ معبود انھیں اﷲ کے قریب کریں اور ان کی دعائیں رب تعالیٰ تک پہنچائیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ لوگ کاہنوں، جادوگروں اور نجومیوں کے پاس اپنے مقدمات لے کر جاتے تھے، فواحش اور محرمات کے مرتکب ہوتے تھے، پڑوسیوں سے بُرا سلوک کرتے تھے، قطع رحمی کرتے تھے، مال یوں کماتے تھے کہ حلال اور حرام کی تمییز نہ تھی، ان کے نزدیک سود اور بیع ایک ہی چیز تھی، مالِ غصب اور مالِ وراثت برابر تھا، اس جاہلی دین اور طریقۂ کار پر بہت سے مصالح اور بہت سے مادی اور معنوی اعتبارات کی بنیاد تھی، اسی بنیاد پر کثیر تعداد میں ایسی عادات اور رواج موجود تھے، جن سے جان چھڑانا اور انھیں ترک کرنا لوگوں پر گراں گزرتا تھا۔ شہادتین کا مفہوم اور ان کا تقاضا: ایسے حالات میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ’’لا الٰہ الا اﷲ‘‘ اور ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کی شہادت کی طرف دعوت دی، نیز ہر اس چیز کی طرف دعوت دی، جو اس شہادت اور گواہی کے مفہوم میں
Flag Counter