Maktaba Wahhabi

543 - 612
بادی الرای میں اس کے لیے جو ظاہر ہو وہ اسی کے پیچھے لگ جاتا ہے، وہ اصل معانی کی طرف رجوع کرتا ہے نہ اس کے فہم کے سلسلے میں صحابہ کرام سے مروی مسلّم امور کی طرف رجوع کرنا ضروری خیال کرتا ہے۔ اللہ کی کتاب نہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی طرف ہی رجوع کرتا ہے، اس سب کچھ پر اسے آمادہ کرنے والی صرف وہ خواہشاتِ نفس ہوتی ہیں، جو اس کے دل میں چھپی ہوتی ہیں۔ وہ اسے واضح دلیل کو ترک کرنے پر آمادہ کرتی ہیں اور اس کا علم جہاں تک نہیں پہنچ پایا، اسے اپنے اس عجز و عدمِ علم کا اعتراف کرنے سے بھی روکتی ہیں اور اِن مقاصدِ شریعت سے جہالت و بے علمی اس پر اضافہ کرتی ہیں، اور وہ اس وہم میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ وہ درجہ اجتہاد پر فائز ہوگیا ہے اور طلبِ علم کے نتیجے میں جلدبازی بھی اس کی معاون بن جاتی ہے۔‘‘[1] لہٰذا اگر اس دروازے کو اچھی طرح مضبوط نہ کیا گیا اور دقیق میزانِ شریعت میں اسے نہ تولا گیا تو پھر یہ دروازہ فتنوں کے دروازوں میں سے ایک بن جائے گا۔ مصالح اور مفاسد میں پائے جانے والے تعارض کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اس کا وجود امت کے مابین فتنوں کے وقوع کا سبب ہے، کیونکہ اگر نیکیوں اور برائیوں میں باہمی اختلاط ہو گیا تو اشتباہ واقع ہوجائے گا۔ کچھ لوگ نیکیوں کو دیکھتے ہوئے اس جانب کو راجح قرار دیں گے، اگرچہ اس میں بڑی بڑی برائیاں بھی کیوں نہ ہوں اور کچھ لوگ برائیوں کو دیکھتے ہوئے اس پہلو کو راجح قرار دیں گے، اگرچہ اس طرح بڑی بڑی نیکیاں ہی کیوں نہ چھوٹ جائیں اور اعتدال و میانہ روی والے وہ ہوں گے جو دونوں کو ہی پیش نظر رکھیں گے ۔‘‘[2] (4) فہمِ صحیح پر عمل: نصوصِ شریعت کے فہمِ صحیح کے لزوم پرعمل کیاجائے، کیونکہ شر و برائی اور نقصان کا سبب نصوص کا صحیح فہم حاصل نہ کرنا ہے۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter