Maktaba Wahhabi

55 - 612
ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور یہ کہ تم اﷲ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ، جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ تم اﷲ پر وہ کہو جو تم نہیں جانتے۔‘‘ اسی طرح ارشادِ ربانی ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآیِٔ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ﴾ [النحل: ۹۰] ’’بے شک اﷲ عدل اور احسان کرنے اور قرابت والے کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے، وہ تمھیں نصیحت کرتا ہے، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔‘‘ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے: ’’جب ابو طالب بیمار پڑ گیا تو اس کے پاس ابوجہل سمیت قریش کے چند سردار حاضر ہوئے اور کہا: تمھارا بھتیجا (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمارے معبودوں کو گالیاں دیتا ہے، یوں یوں کرتا ہے اور ایسے ایسے کہتا ہے، آپ ہمارے ساتھ اپنے بھتیجے کے معاملے میں انصاف فرمائیں، وہ ہمارے معبودوں کو گالیاں دینے سے رک جائے، ہم اس سے اور اس کے الٰہ سے تعرض نہیں کریں گے، چنانچہ ابو طالب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب ہو کر پوچھا: اے میرے بھتیجے! کیا وجہ ہے کہ تیری قوم تیرا شکوہ کرتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ تم ان کے معبودوں کو گالیاں دیتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے چچا! میں ان سے ایک کلمے کا معتقد ہونے کا مطالبہ کرتا ہوں، اگر یہ ایسا کر لیں گے تو عرب ان کے تابع ہوجائیں گے اور عجم کے لوگ ان کو جزیہ ادا کریں گے۔ اس پر ابو جہل نے کہا: ہم اس طرح کے دس کلمات ماننے کو تیار ہیں تو آپ علیہما الصلوۃ والسلام نے فرمایا: ’’لاإلٰہ إلا اللّٰه ‘‘ پڑھ لو، یہ سن کر وہ گھبرائے، پشتیں پھیر کر لوٹ گئے اور وہ اپنے کپڑوں کو جھٹکے دے کر کہہ رہے تھے: کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا؟ بلاشبہہ یہ یقینا بہت عجیب بات ہے۔‘‘[1] کلمۂ توحید کا مدلول: وہ لوگ اس کلمے کے مدلول و مفہوم سے اچھی طرح آگاہ تھے کہ بلاشبہہ یہ کلمہ انسان کو اس
Flag Counter