Maktaba Wahhabi

562 - 612
﴿ الَّذِیْٓ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَۃِ مِنْ فَضْلِہٖ لَا یَمَسُّنَا فِیْھَا نَصَبٌ وَّ لَا یَمَسُّنَا فِیْھَا لُغُوْبٌ﴾ [فاطر: ۳۵] ’’جس نے اپنے فضل سے ہمیں ہمیشہ کے رہنے کے گھر میں اتارا، جس میں نہ تو ہمیں رنج پہنچے گا اور نہ ہی ہمیں تکان (تھکاوٹ) ہوگی۔‘‘ اختلافات سے گریز: جب تک پہلے مسلمان اور سلف صالحینِ امت قرآنِ کریم کی تعلیمات کو اپنائے رہے، تب تک وہ اللہ کے حکم سے تمام لوگوں کے پیشوا رہے، اور انھوں نے رحم دل اسلامی حکومت قائم کیے رکھی، جب انھوں نے ان قرآنی آداب پر عمل ترک کر دیا تو وہ دھڑے بندیوں میں بٹ گئے اور باہم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگے، اور ایک دوسرے کو لعنت و ملامت کرنے لگے، جبکہ خطبۃ الوداع میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز سے سختی سے منع فرمایا تھا، چنانچہ اپنے بعض خطبوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَلَا لَا تَرْجِعُوْا بَعْدِيْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ )) [1] ’’خبردار! میرے بعد کفار (کی طرح) نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں ہی مارنے لگو۔‘‘ جب مسلمانوں نے قرآنی ہدایات پر عمل ترک کیا تو ان کے مقاماتِ مقدسہ (مسجدِ اقصیٰ وغیرہ) ان کے ہاتھوں سے نکل گئے، ان کی حرمتیں پامال کی گئیں اور ا ن کے خون کو سستا سمجھ کر پانی کی طرح بہایا گیا۔ خطبۃ الوداع ایک ندا ہے جو موسمِ حج کی مناسبت سے امتِ اسلامیہ کے لیے لگائی جا رہی ہے، تاکہ وہ صحیح معنوں میں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں اور اپنے اعمال کا جائزہ لیں، صحیح راہ پر استقامت اختیارکریں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ندا پر لبیک کہیں۔ اللہ تو سچ ہی کہتا ہے اور وہی سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتا ہے۔ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون، وسلام علی المرسلین، والحمد للّٰه رب العالمین۔
Flag Counter