Maktaba Wahhabi

566 - 612
البتہ نفل نماز مسجد میں ادا کرنے کے بجائے گھر میں ادا کرنا زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے : (( فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاۃِ صَلَاۃُ الْمَرْئِ فِيْ بَیْتِہٖ إِلَّا الْمَکْتُوْبَۃَ )) [1] ’’آدمی کی گھر میں ادا کی گئی نماز افضل ترین نماز ہے سوائے فرض کے۔‘‘ اجزاے مسجد اور تبرّک: مسجدِ عظیم کے زائرین! مسجدِ نبوی کے کسی بھی حصے جیسے ستونوں، دیواروں، دروازوں، محرابوں اور منبر وغیرہ کو چھو کر یا چوم کر تبرک حاصل کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرۂ شریفہ کو چھو کر یا چوم کر یا اس سے کپڑے رگڑ کر تبرک حاصل کرنا بھی روا نہیں ہے، ایسے ہی اس حجرہ مقدسہ کا طواف کرنا بھی ہرگز جائز نہیں ہے ، اگر کسی نے ان میں سے کسی بھی فعل کا ارتکاب کیا تو اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس فعل سے توبہ کرے اور آیندہ اس کا اعادہ ہرگز نہ کرے۔ روضۃ الجنہ میں نماز: مسجدِ نبوی کی زیارت کرنے والوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ روضہ شریفہ (روضۃ الجنہ) میں دو رکعتیں یا جتنی چاہے نفل نماز پڑھیں، کیونکہ اس جگہ کی فضیلت ثابت ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا بَیْنَ بَیْتِيْ وَ مِنْبَرِيْ رَوْضَۃٌ مِّنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ، وَمِنْبَرِيْ عَلٰی حَوْضِيْ )) [2] ’’میرے گھر اور منبر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے اور میرا منبر میرے حوضِ (کوثر) پر ہے۔‘‘ یزید بن ابو عبید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجدِ نبوی میں آیا کرتا تھا، وہ مصحف کے پاس والے ستون کے پاس (روضہ شریفہ میں) نماز پڑھاکرتے تھے۔ میں نے عرض کی: اے ابو مسلم! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اس ستون کے پاس ہی نماز پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں؟ تو انھوں نے فرمایا:
Flag Counter