Maktaba Wahhabi

569 - 612
مشروع و جائز ہے، انھیں سلام کہاجائے اور ان کے لیے دعا کی جائے۔ اہلِ علم کے صحیح تر قول کے مطابق عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت جائز نہیں ہے، کیونکہ سنن ابو داود و ترمذی اور ابن ماجہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرو ی ہے: (( لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَالْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْھَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر چراغ جلانے والوں اور ان پر مسجدیں تعمیر کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ سنن ترمذی میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُوْرِ )) [2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی کثرت سے زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ قبرِ نبوی کی زیارت کا طریقہ: اس زیارت کا طریقہ یہ ہے کہ زائر قبر شریف پر آ کر اپنا منہ قبر کی طرف کرلے اور زبان سے یہ کہے: ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ‘‘ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلام (سلامتی) ہو۔‘‘ پھر ایک ہاتھ دائیں جانب بڑھے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ان الفاظ میں سلام کہے: ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا بَکْرٍ‘‘ ’’اے ابو بکر ! آپ پر سلام (سلامتی) ہو۔‘‘ پھر ہاتھ بھر اور دائیں طرف بڑھے اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو ان الفاظ میں سلام کہے: ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عُمَرُ‘‘ ’’اے عمر! آپ پر سلام (سلامتی ) ہو۔‘‘ بعض مخالفِ شرع امور: یہاں زائرین کے لیے ضروری ہے کہ درجِ ذیل مخالف شرع امور میں واقع ہونے سے گریز کریں: 1۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ندا دینا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ کرنا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد
Flag Counter