Maktaba Wahhabi

576 - 612
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کے مابین نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔[1] اسی طرح قبروں پر سجدے کرنا بھی جائز نہیں ہے، بلکہ یہ بت پرستی، جہالت، کج فکری اور عقلی پسماندگی ہے۔ قبروں سے عدمِ تبرّک: ان قبروں یا دوسری کوئی بھی قبر ہو، ان کی زیارت کرنے والوں کے لیے یہ ہرگز جائز نہیں کہ ان سے تبرک حاصل کریں ، انھیں چھوئیں ، چومیں یا اپنے جسم کا کوئی حصہ ان سے لگائیں یا ان کی مٹی سے شفا طلب کریں یا ان پر لیٹیں یا ان سے کوئی چیز اٹھائیں اور اسے پانی میں ڈال کر اس پانی سے نہائیں، ان قبروں یا دیگر مقابر کی زیارت کرنے والوں کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ اپنے بال یا بدن کی کوئی چیز یا رومال وہاں دفن کیے جائیں یا وہاں اپنی تصویر رکھ کر آئے یا اپنے پاس سے کوئی بھی چیز قبرستان کی مٹی میں برائے تبرّک دفن کرے، ان پر نقدی (سکے) کھانے اور دانے وغیرہ ڈالنا بھی جائز نہیں ہے۔ اگر کسی نے ان افعال میں سے کسی بھی فعل کا ارتکاب کیا تو اس پر واجب ہے کہ فوری طور پر توبہ کرے اور آیندہ کبھی اس کا اعادہ نہ کرے ۔ قبروں کو خوشبو لگانا بھی جائز نہیں اور نہ اللہ کو قبروں والوں کی قسم دینا ہی روا ہے، نہ ان کے وسیلے سے نہ ان کی جاہ و منزلت سے۔ ان کے حق سے اللہ سے دعائیں کرنا بھی جائز نہیں ہے بلکہ یہ سب وسائلِ شرک میں سے ہیں۔ قبروں کی تصویریں بنا نا بھی جائز نہیں، کیونکہ یہ ان کی تعظیم اور ان پر فریفتہ ہونے کا سبب بنتا ہے، اسی طرح ان لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں غلہ اور دانے وغیرہ بیچنا بھی جائز نہیں جن کے بارے میں معلوم ہوکہ یہ انھیں ان شرعی خلاف ورزیوں میں استعمال کریں گے۔ مُردوں سے مدد مانگنا: مُردوں سے استغاثہ کرنا ، ان کے ساتھ مدد طلب کرنا یا ان سے مدد مانگنا یا انھیں پکارنا یا ان سے فقر و فاقہ زائل کرنے اور مشکلات حل کرنے کا سوال کرنا؛ بتوں کے پجاریوں اور شیطان کے چیلوں کا کام ہے، جو مساجد سے دور رہتے اور قبروں اور مزاروں کی تعظیم کرتے ہیں۔
Flag Counter