Maktaba Wahhabi

582 - 612
شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لیے رسول بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تمام اقوال و اعمال اور اعتقادات ہمیں بتا دیے جو اللہ کی رضا و خوشنودی کا باعث بنتے ہیں اور ہمیں ان تمام اقوال و اعمال اور عقائدِ فاسدہ سے متنبہ کردیا جو ہمارے لیے رب کی ناراضی و غضب کا باعث ہیں، اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ کَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْلًا مِّنْکُمْ یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ اٰیٰتِنَا وَ یُزَکِّیْکُمْ وَ یُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ یُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ فَاذْکُرُوْنِیْٓ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِیْ وَ لَا تَکْفُرُوْنِ﴾ [البقرۃ: ۱۵۱، ۱۵۲] ’’جیسا کہ ہم نے تمھارے مابین تمھیں میں سے رسول بھیجا، جو تم پر ہماری آیات پڑھتا ہے، تمھارا تزکیہ کرتا ہے اور تمھیں کتاب و حکمت (سنت) کی تعلیم دیتا ہے اور تمھیں وہ سکھلاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔ پس تم میرا ذکر کرو، میں تمھیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کرو اور میرا کفر (ناشکری ) نہ کرو۔‘‘ اگر اللہ نے رسول نہ بھیجے ہوتے اور کتابیں نہ نازل کی ہوتیں تو بنی آدم جانوروں سے بھی زیادہ گمراہ ہوتے ، لیکن اللہ نے اپنے بندوں پر رحم فرمایا ، انھیں دین کی توفیق سے نوازا اور ہر چیز کی تفصیلات بیان کیں اور صراطِ مستقیم کے نشانات قائم فرمائے، باسعادت لوگ تو ہدایت پاگئے اور بدبخت لوگ دلائل و براہین آجانے کے باوجود گمراہ ہوگئے۔ فلسفۂ عبادت: اللہ کی رحمت و حکمت اور اس کے کمالِ علم کا نتیجہ ہے کہ اس نے نفسِ انسانی کی اصلاح کے کے لیے عبادت مشروع فرمائی اور طرح طرح کی عبادات کا حکم فرمایا، جیسے نماز، روزہ، زکات اور حج وغیرہ ، تاکہ انسان کی تربیت کی تکمیل اور اس کی ہر اعتبار سے تطہیر و پاکیزگی ہو، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَھِّرَکُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ﴾ [المائدۃ: ۶] ’’اللہ تمھیں کسی قسم کی تنگی میں مبتلا نہیں کرنا چاہتا بلکہ اس کا ارادہ تمھیں پاک کرنے اور تمھیں اپنی بھر پور نعمت دینے کا ہے تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔‘‘
Flag Counter