Maktaba Wahhabi

584 - 612
فائدے حاصل کریں اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چوپایوں پر جو پالتو ہیں، پس تم بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ۔‘‘ مفسرینِ کرام میں سے امام ابن جریر طبری اور امام ابن کثیر وغیرہ ر حمہم اللہ نے لکھا ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کو حکم دیا کہ لوگوں میں حج کی منادی کردیں، تو انھوں نے عرض کی: اے میرے رب! میں تمام لوگوں میں اعلان کیسے کر سکتا ہوں، جبکہ میری آواز ان سب تک نہیں پہنچ سکتی؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ابراہیم ( علیہ السلام )! ندا لگانا آپ کا کام ہے اور لوگوں تک تمھاری آواز پہنچانا ہمارا کام ہے۔ تب حضرت ابراہیم علیہما الصلوۃ والسلام اپنی جگہ کھڑے ہوگئے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایک پتھر پر کھڑے ہوگئے اور یہ روایت بھی ہے کہ وہ کوہِ صفا پر چڑھ گئے اور یہ قول بھی ہے کہ وہ جبلِ ابو قبیس پر چڑھ گئے اور یہ ندا لگائی: ’’اے لوگو ! تمھارے رب نے اس جگہ کو اپنا گھر بنا لیا ہے، لہٰذا اس کا حج کرو۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ تمام پہاڑ نیچے ہوگئے اور ان کی آواز پوری دنیا کے اطراف و اکناف تک پہنچ گئی، اللہ نے وہ آواز انہیں بھی سنا دی جو ابھی رحمِ مادر میں یا صلبِ پدر میں تھے جن کی قسمت میں حج کرنا لکھا تھا، ان میں سے ہر کسی نے اس ندا پر ’’لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ‘‘ کہا۔[1] فضائلِ حجِ مبرور: مسلمانو! اپنے حج کے لیے اپنی نیت کو اللہ کے لیے خالص کرو اور حج کے اعمال و مناسک ادا کرنے میں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع اور پیروی کرو، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرما کر گئے ہیں: (( خُذُوْا عَنِّيْ مَنَاسِکَکُمْ )) [2] ’’مجھ سے اپنی عبادات کا طریقہ سیکھ لو۔‘‘ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں حج کے مبرور و مقبول ہونے اور اس سعی کے مشکور ہونے کی ضمانت ہے، چنانچہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: (( مَنْ حَجَّ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہٗ )) [3]
Flag Counter