Maktaba Wahhabi

595 - 612
دوسری تمام نمازوں میں باربار پڑھتے ہیں۔ اس بات کی گواہی دینا کہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اس کا معنیٰ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و اوامر پر عمل ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کردہ امور سے اجتناب کیا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی تمام باتوں کی تصدیق کی جائے اوراللہ کی مشروع عبادت کے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر کی جائے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اَطِیعُوا اللّٰہَ وَاَطِیعُوا الرَّسُوْلَ فَاِِنْ تَوَلَّوا فَاِِنَّمَا عَلَیْہِ مَا حُمِّلَ وَعَلَیْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ وَاِِنْ تُطِیعُوْہُ تَھْتَدُوْا وَمَا عَلَی الرَّسُوْلِ اِِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ﴾ [النور: ۵۴] ’’کہہ دیجیے (اے نبی!) کہ اللہ تعالیٰ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے، جو اس پر لازم کردیا گیا ہے اور تم پر اس کی جواب دہی ہے، جو تم پر ذمے داری ڈالی گئی ہے۔ ہدایت تو تمھیں اسی وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو گے۔ سنو! رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہی ہے۔‘‘ عید۔۔۔ سالانہ عظیم اجتماع: عید کی حکمتوں اور عظیم فوائد میں سے یہ بھی ہے کہ مسلمان مل کر ایک عظیم اجتماع کی شکل میں نمازِ عید ادا کرتے ہیں اور اس مبارک اجتماع پر نازل ہونے والی خیرات و برکات والی دعا میں شرکت کرتے ہیں، وہ سب اس رحمتِ الٰہی کے سائے تلے جمع ہوتے ہیں، جو نمازیوں کو ڈھانپے ہوئے ہوتی ہے اور لوگ اپنے رب کے سامنے کھلے میدان میں نکل کر اس کے سامنے اپنے فقر و عاجزی کا نذرانہ پیش کرتے ہیں، اپنے مالک کے سامنے اپنی حاجتیں پیش کرتے ہیں اور اللہ سے اس کے لامحدود و لا تعداد انعامات و احسانات کا انتظار کرتے ہیں۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: (( أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ نُخْرِجَھُنَّ فِيْ الْفِطْرِ وَالْأَضْحٰی الْعَوَاتِقَ وَالْحُیَّضَ وَذَوَاتِ الْخُدُوْرِ فَأَمَّا الْحُیَّضُ فَیَعْتَزِلْنَ الصَّلَاۃَ وَیَشْھَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ )) [1]
Flag Counter