Maktaba Wahhabi

617 - 612
مَرِضَ صَلّٰی مِنَ النَّھَارِ ثِنْتَيْ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً )) [1] ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی عمل کرتے تو اس پر مداومت و ہمیشگی کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز سے سوئے رہ جاتے یا بیمار پڑ جاتے تو اس کے بدلے دن کے وقت بارہ رکعت نماز ادا فرماتے۔‘‘ مداومت کے فوائد و ثمرات: اﷲ کے بندو! اعمالِ صالحہ کی پابندی کرنا اور انھیں برقرار رکھنا یعنی دل کا اپنے خالق کے ساتھ تعلق اور رشتہ جوڑ کر رکھنا، یہ ان اعمال میں سے ہے جو انسان کو قوت، ثبات اور اﷲ عزوجل کے ساتھ تعلق جیسی نعمت سے نوازتا ہے۔ بعض اہلِ علم نے پابندیِ اعمال کے اس اثر کو ان حکمتوں میں شمار کیا ہے، جن کی وجہ سے مطلق اور بعض احوال کے ساتھ مقید اذکار کو مشروع قرار دیا گیا ہے۔ اعمالِ صالحہ کی پابندی کرنے کے ساتھ انسان کے لیے اﷲ تعالیٰ کی محبت ثابت ہوجاتی ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ﴾ [البقرۃ: ۲۲۲] ’’بے شک اﷲ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں۔‘‘ عملِ صالح کا تسلسل سختیوں سے نجات کا ایک سبب ہے۔ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( یَا غُلَامُ! إِنِّيْ أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ: اِحْفَظِ اللّٰہَ یَحْفَظْکَ، اِحْفَظِ اللّٰہَ تَجِدْہُ تُجَاھَکَ، تَعَرَّفْ إِلَیْہِ فِي الرََّخَائِ یَعْرِفْکَ فِي الشِّدَّۃِ )) [2] ’’اے لڑکے! بے شک میں تجھے چند کلمات کی تعلیم دیتا ہوں، اﷲ (کے احکام) کی حفاظت کر، اﷲ تعالیٰ تیری حفاظت کرے گا، اﷲ (کے دین) کی حفاظت کر تو (مشکل کی ہر گھڑی میں) اُسے اپنے سامنے پائے گا، خوشحالی میں اسے اپنی واقفیت کرا تو سختی کے
Flag Counter