Maktaba Wahhabi

62 - 612
وہ سب سیر ہوگئے، صرف میں اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم باقی رہ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! اب تم دودھ پیو، میں نے اتنا دودھ پیا کہ میں خوب سیر ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’اور پیو‘‘ میں نے اور پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’مزید پیو‘‘ میں نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، اب اس دودھ کے لیے میرے پیٹ میں کوئی گنجایش نہیں ہے، پھر باقی ماندہ دودھ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرما لیا۔[1] شروع میں یہ حالات بھی تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھتے تھے۔ لیکن ہجرت کے ابتدائی دور کی اس سختی کو وہ لوگ اپنے کمال صبر اور ایمان کے ساتھ مات کر دیتے تھے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر شفقت فرماتے اور ایک مشفق باپ اور رحم دل ماں سے بھی بڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر رحمت اور عاطفت فرماتے، پھر اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں ملک فتح کروا دیے اور ہر طرف سے مالِ غنیمت نے مدینہ نبویہ کا رخ کر لیا، لیکن اس کے باوجود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کرتے تھے: (( أَنْتُمُ الْیَوْمَ خَیْرٌ مِنْ یَوْمٍ یُغْدیٰ عَلیٰ أَحَدِکُمْ بِجَفْنَۃٍ، وَیُرَاحُ عَلَیْہِ بِأُخْریٰ، وَیَغْدُوْ فِيْ حُلَّۃٍ، وَیَرُوْحُ فِيْ حُلَّۃٍ، لِأَنَّ الْفِتْنَۃَ فِي السَّرَّائِ أَعْظَمُ مِنَ الْفِتْنَۃِ فِي الضَّرَّائِ )) [2] ’’آج کے دن تم اس دن سے بہتر ہو، جس دن صبح شام تم پر الگ الگ کھانا پیش کیا جائے گا اور صبح شام تم الگ الگ کپڑوں میں رہا کرو گے، کیوں کہ تنگی کے بجائے کشادگی میں فتنہ بڑا ہوتا ہے۔‘‘ گناہوں سے ہجرت: ارے مسلمان! اگر تم زمانہ نبوت میں اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کرنے کے ثواب سے محروم رہے ہو تو اﷲ تعالیٰ نے تمھارے لیے ایک اور قسم کی ہجرت مشروع قرار دی ہے، جس میں ثوابِ عظیم ہے۔ تم معصیت اور نافرمانی ترک کر کے اطاعت و فرمانبرداری کی طرف
Flag Counter