Maktaba Wahhabi

621 - 612
اعمالِ صالحہ کی درجہ بندی: برادرانِ اسلام! اﷲ تعالیٰ کے ہاں اعمالِ صالحہ کے درجات میں بہت زیادہ فرق ہے، ایمان کے بعد ان کے اعلیٰ درجات میں سے فرائض کو ادا کرنے اور محارم سے اجتناب کرنا ہے اور اعمالِ صالحہ کے ادنیٰ درجات میں سے کلمہ طیبہ اور راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا ہے، حدیث میں آتا ہے: (( اِتَّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ )) [1] ’’محارم سے اجتناب کرو تم لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار بن جاو گے۔‘‘ بعض سلف کا کہنا ہے: ’’اﷲ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں میں سے ایک ذرے کے برابر کوئی چیز ترک کر دینا عبادت کے بلند ڈھیروں سے بہتر ہے۔‘‘ جنت کا داخلہ اعمالِ صالحہ سے نہیں رحمتِ الٰہی سے ہے: اﷲ تعالیٰ انسان کو جتنے بھی نیک اعمال کرنے کی توفیق دے دے، بہر حال وہ اس حد کو پہنچنے والے نہیں ہیں کہ وہ ان کے ذریعے اس جنت میں داخل ہونے کے قابل بن جائے، جس جنت کی چوڑائی آسمانوں و زمین کے برابر ہے، وہ تو اﷲ تعالیٰ اپنے نیک بخت بندوں کو محض اپنی رحمت، فضل، احسان اور جود و کرم کے ساتھ جنت میں داخل کرے گا۔ حدیث شریف میں آیا ہے: (( سَدِّدُوْا وَقَارِبُوْا، فَإِنَّہٗ لَا یُدْخِلُ أَحَدَانِ الْجَنَّۃَ عَمَلُہٗ، قَالُوْا: وَلَا أَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟! قَالَ: وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ یَّتَغَمَّدَنِيَ اللّٰہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَّرَحْمَۃٍ )) [2] ’’درستی کے ساتھ عمل کرتے رہو، میانہ روی اختیار کرو، بلاشبہہ کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بھی نہیں، مگر یہ کہ اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت کے ساتھ مجھے ڈھانپ لے۔‘‘ اعمالِ صالحہ کا اخروی بدلہ: اﷲ کے بندو! آخرت میں عملِ صالح کی جزا عظیم الشان نعمتیں اور دائمی اجر و ثواب ہے۔ اﷲ تعالیٰ
Flag Counter